ایک ڈِس لائک کا سوال ہے بابا

مجھے یقین ہے کہ دیگر ممالک کے برعکس پاکستان میں تو ِڈس لائک بٹن کو تضحیک کے مقصد کے لیے ہی استعمال کیا جائے گا۔


قیصر اعوان September 20, 2015
ہر وہ شخص جس کا اوڑھنا بچھونا صرف اور صرف فیس بُک ہے اس نئے فیچر سے کسی نہ کسی حد تک خوفزدہ ضرور ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ISLAMABAD: اگر آپ فیس بُک استعمال کرتے ہیں تو یقینًا آپ لائک کے بٹن کی اہمیت سے بھی واقف ہوں گے۔ یہی وہ بٹن ہے جس کا استعمال آپ اکثر اپنے دوستوں کی نامعقول سیلفیوں اور بے تُکی پوسٹس پر اپنی پسند کا اظہار کرنے کے لیے کرتے ہیں، یا آپ کو مجبوراََ ایسا کرنا پڑتا ہے کہ کہیں لائک نہ کرنے جیسے گناہِ کبیرہ پر آپ کے دوست آپ سے ناراض نہ ہوجائیں، اور بدلے میں آپ کی پوسٹس کو بھی لائک جیسی نعمت سے محروم نہ کر دیا جائے۔

بعض لوگ تو لائکس حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں، آپ کو اکثر فیس بک پر ایسی پوسٹس دیکھنے کو ملتی ہوں گی جن پر کچھ اس قسم کے الفاظ جلی حروف میں لکھے ہوتے ہیں۔
''اگر آپ سچے مسلمان ہیں تو اس پوسٹ کو ضرور لائک کریں''

یا
''اگر آپ واقعی جنت میں جانا چاہتے ہیں تو اس پوسٹ کو لائک کریںگے''

یا
''خبردار! شیطان آپ کو اس پوسٹ کو لائک کرنے سے روکے گا''

یا
''اگر آپ اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں تو اس پوسٹ کو ضرورلائک کریں''

گویا آپ کا سارا ایمان صرف ایک لائک پر کھڑا ہے، ایسی پوسٹس کو عموماََ خوفِ خدا میں لائک کردیا جاتا ہے، اور پاکستان میں ہزاروں لائکس حاصل کرنے کا یہ اب تک سب سے کامیاب طریقہ ہے۔

اکثر حضرات کسی بھی پوسٹ کو بنا پڑھے، بنا سوچے سمجھے لائک کر دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے میرے ایک دوست کے عزیز اور اُن کی اہلیہ ایک ٹریفک حادثے میں انتقال کرگئے، میرے دوست نے یہ خبر مرحومین کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے دُعائے صبرِ جمیل کی تلقین کے ساتھ فیس بک پر اَپ لوڈ کردی مگر جب دیکھتے ہی دیکھتے اس المناک پوسٹ کو لائکس ملنا شروع ہوئے تو وہ بیچارہ اپنا سر پکڑ کر رہ گیا کہ کیا اس خبر کو بھی لائک کرنے کی ضرورت ہے؟ اسی طرح پچھلے دنوں ترکی کے ساحل پر بہہ کر آ جانے والے معصوم بچے''ایلان کُردی'' کی دل ہِلا دینے والی تصاویر کو بھی دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے لائک کیا تھا، اور ایسا شاید صرف اس لیے تھا کہ فیس بُک پر کسی بھی پوسٹ کو لائک کرنے کے سوا اورکوئی آپشن موجود نہیں ہے۔

مگر اب شاید حالات بدلنے والے ہیں، فیس بُک کے بانی مارک زُکربرگ نے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کی پُرزور فرمائش پر بہت جلد لائک کے ساتھ ساتھ ڈِس لائک یعنی نا پسندیدگی کے اظہار کے بٹن کا بھی اضافہ کر رہے ہیں جو فیس بُک کی دنیا میں ایک انقلاب لے آئے گا۔



اگرچہ مارک زُکر برگ نے اپنے خطاب میں یہ واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس بٹن کا اضافہ صرف اس لیے کر رہے ہیں کہ اکثر کسی حادثے یا اُداس کردینے والی پوسٹ کو بھی لائک کر دیا جاتا ہے، جو اخلاقی طور پرکسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے، اور نہ ہی اس نئے فیچر کا مقصد کسی صارف کی پوسٹ کو نیچا دِکھانا یا تضحیک کرنا ہر گز نہیں ہے، مگر میں حیران ہوں کہ کسی غمگین کردینے والی پوسٹ کو ڈِس لائک کرکے آپ اپنے جذبات کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ فیس بک اس مقصد کے لیے ایک سیڈ یعنی افسوس کے اظہار کا بٹن لاؤنچ کرتی نہ کہ ڈِس لائک کا، جس کا مطلب ہی سادہ الفاظ میں تضحیک کرنا ہے۔ باقی ممالک کا تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا مگر پاکستان میں تو خالصتاََ اسے تضحیک کے مقصد کے لیے ہی استعمال کیا جائے گا۔

https://twitter.com/AllThingsFlynn/status/643896648968572930

اس فیصلے کے ساتھ ہی پاکستان میں فیس بُک کو اپنی مقبولیت کی ضمانت سمجھنے والی اُن نامور شخصیات اور اداروں کا ہنی مون پیریڈ بھی اب بس ختم ہونے کو ہے جو یہ نام نہاد لائکس حاصل کرنے کے لیے ڈھیر ساری رقم خرچ کرتے ہیں، بلکہ بعض نے تو اس مقصد کے لیے باقاعدہ سوشل میڈیا ٹیمیں بھرتی کر رکھی ہیں جنہیں ماہانہ تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔ کئی تو اس خبر کے سامنے آنے کے بعد فیس بُک کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر آباد کہنے کا سوچ رہے ہیں کہ کہیں رقیبوں سے ملنے والی ڈِس لائک سے بے پناہ مقبولیت کے دعوؤں کی قلعی ہی نہ کُھل جائے اور بجائے لینے کے دینے پڑ جائیں۔

اس بٹن کے اضافے سے اُن صحافیوں، صحافتی اداروں اور سیاسی و سماجی شخصیات کی بھی شامت آنے والی ہے جو اپنا جُرم صرف سچ بولنا بتاتے ہیں، اپنے اس جُرم کی پاداش میں لفافہ صحافی اور لفافہ چینل کا خطاب پانے والے اب ہزاروں کی تعداد میں ڈسِ لائک وصول کرنے کی تیاری کرلیں، بلکہ بعض فیس بُک صارفین نے تو ابھی سے بڑے بڑے میڈیا چینلز کو زدوکوب کرنا شروع کر دیا ہے۔
''سنا ہے کہ فیس بک ڈِس لائک کا نیا بٹن لارہا ہے، اب تیرا کیا ہوگا میڈیا؟''

اگر واقعی ہی اُن کا جرم صرف حق بات کرنا ہے تو میں اُمید کرتا ہوں کہ وہ صرف ڈِس لائک سے بچنے کے لیے اپنے اُصولوں کی قربانی نہیں دیں گیں۔

ہر وہ شخص جس کا اوڑھنا بچھونا صرف اور صرف فیس بُک ہے اس نئے فیچر سے کسی نہ کسی حد تک خوفزدہ ضرور ہے، اور جن کی سانس ہی فیس بُک لائکس پر چلتی ہے، اُن کا تو اس بٹن کا سوچ کر ہی دم گھٹ رہا ہے۔ بہرحال اس نئے اضافے سے اتنا فائدہ ضرور ہوگا کہ صرف چند لائکس کی لالچ میں اُوٹ پٹانگ چیزیں اَپ لوڈ کرنے والے اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے اب اچھی خاصی تعداد میں ڈِس لائک ضرور حاصل کرلیا کریںگے۔

[poll id="669"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں