بڈھ بیر حملہاعلیٰ سطح کا وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ

طالبان کیخلاف فیصلہ کن ایکشن کا مطالبہ کریگا،، افغان سرزمین استعمال ہونے کے ثبوت دیے جائینگے


عبد المنان/Kamran Yousuf September 19, 2015
فوٹو: اے ایف پی

پشاور ایئر بیس پر حملے کے تناظر میں پاکستان نے ایک اعلیٰ سطح وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو پشاور ایئربیس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہونے کے ٹھوس شواہد پیش کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کیخلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کریگا۔

ذرائع کے مطابق اس بات کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد اور پشاور میں سول و عسکری حکام سے ملاقاتوں میں کیا گیا۔ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پشاور دہشت گرد حملے کیلیے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو ثابت کرنے کیلیے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ حکام نے مزید بتایا کہ اعلیٰ سطح کا وفد افغان حکومت پر واضح کرے گا کہ سرحد پار سے مزید حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے جبکہ پاکستان کی جانب سے اس سے قبل بھی کابل پر دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کے لیے زور دیا جاتا رہا ہے۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد آرمی چیف دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ افغانستان گئے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا تھا جس پر افغان صدر اشرف غنی نے مثبت جواب دیا تھا مگر گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات بڑھنے کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات کشیدہ ہوگئے اور افغان صدر نے پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ پر الزامات بھی عائد کیے۔

اب خیال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سخت رویہ اختیار کیے جانے کے بعد تعلقات مزید خراب ہونگے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اب بھی چاہتا ہے کہ کابل کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات قائم ہوں۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کا وفد بھیجنے کا حتمی فیصلہ سیاسی و عسکری قیادت کرے گی۔ یہ بھی توقع کی جارہی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر افغان صدر سے ملاقات میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں