مدارس کی رجسٹریشن کے پیچیدہ طریقہ کار سے منتظمین پریشان

مدارس سے مانگی گئی تمام تفصیلات دینا مدارس کے منتظمین کیلیے مشکل کام ہے، منتظمین


Nasiruddin September 16, 2015
مدارس سے مانگی گئی تمام تفصیلات دینا مدارس کے منتظمین کیلیے مشکل کام ہے، منتظمین:فوٹو:فائل

مدارس کی رجسٹریشن کے پیچیدہ طریقہ کار کے باعث مدارس کے منتظمین کو مشکلات کا سامنا ہے،مدارس کی رجسٹریشن کے مختلف مراحل کے دوران مدارس کے منتظمین کو وزارت داخلہ ، محکمہ پولیس و دیگر محکموں کے چکر لگوائے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت مدارس کی جانچ پرتال کے کام کے آغازکے بعد مدارس و مساجد کے منتظمین سرگرم ہوگئے ہیں،انھوں نے مدارس کی رجسٹریشن کی کوششیں شروع کردی،مدارس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مدارس و مساجد کی رجسٹریشن آسان کام نہیں، رجسٹریشن کا طریقہ کار انتہائی پیچیدہ ہے ۔

مدارس کی رجسٹریشن کیلیے مدارس کے منتظمین سے کے بی سی اے کا اتھارٹی لیٹر، مدرسے کا نقشہ، مدرسے کا اکاؤنٹ نمبر،مدارس کے چاروں اطراف کی تصاویریں، مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے علاوہ اساتذہ کا مکمل بائیوڈیٹا، سالانہ آمدنی،غیرملکی امداد ،سیکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے تفصیلات طلب کی جاتی ہیں، پولیس کے ذریعے رجسٹریشن کے فارم مدرسے کو بھجوائے جاتے ہیں جس سے مدرسے کی انتظامیہ، اساتذہ اور طلبہ و طالبات میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے اور بعد میں رجسٹریشن کیلیے تھانے کے بھی چکر لگوائے جاتے ہیں۔

مدارس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مدارس سے مانگی گئی تمام تفصیلات دینا مدارس کے منتظمین کیلیے مشکل کام ہے،مدارس کی رجسٹریشن کے کام کو آسان بنایا جائے،اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں مدارس کی تعداد میں حالیہ چند سالوں کے دوران اضافہ ہوا،اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان سے رجسٹرڈ مدارس کی تعداد ملک بھر میں 30 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں 40 لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان پانچ تنظیمات پر مشتمل ہے جس میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان، تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان، وفاق المدارس السلفیہ ، رابطتہ المدارس الاسلامیہ پاکستان اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان شامل ہیں وفاق المدارس العربیہ پاکستان(دیوبند) کے تحت رجسٹرڈ مدارس کی تعداد سب سے زیادہ ہے،وفاق المدارس پاکستان کے تحت رجسٹرڈ مدارس و جامعات کی تعداد 18600 سے زائد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں