اور اب ’’چیلفی‘‘

چینجنگ رومز میں تصویر بناکر اپ لوڈ کرنے اور لائکس لینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے


ملبوسات کی خریداری سے پہلے ان کی تصاویر اپ لوڈ کردی جاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

CAIRO: ہم اپنے روزشب کے دوران بہت سی اشیاء خریدتے ہیں، جن میں سے کچھ خالصتاً ہمارے لیے ہوتی ہیں، جن سے دوسروں کو کوئی سروکار نہیں ہوتا اور کچھ ہوتی تو ہمارے لیے ہی ہیں لیکن درحقیقت ان کی خریداری میں ہمیں خود سے زیادہ دوسروں کے بارے میں سوچنا ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر کھانے پینے کی اشیاء ہم عین اپنی مرضی اور پسند کے مطابق لیتے ہیں، لیکن جہاں تک کپڑوں اور جوتوں کا تعلق ہے تو ہمیں فیشن اور دوسروں کی پسند ناپسند کا خیال رکھنا ہوتا ہے، تاکہ ہم یہ کپڑے اور جوتے وغیرہ پہنتے ہوئے خود ہی کو نہ بھائیں دوسروں کو بھی اچھے لگیں۔ اس مقصد کے لیے لوگ شاپنگ کرنے جاتے ہیں تو کسی عزیز یا دوست کو ساتھ لے لیتے ہیں، لیکن اب سوشل میڈیا نے ایک ایسا رجحان متعارف کرادیا ہے کہ آپ کوئی بھی چیز خریدتے ہوئے اس کے بارے میں اپنے دوستوں کی پسندناپسند جان سکتے ہیں، یوں آپ کے لیے چناؤ کا مرحلہ بہت آسان ہوجائے گا۔

سوشل میڈیا کا یہ نیا رجحان فی الوقت ملبوسات کی خریداری تک محدود ہے۔ ہو یہ رہا ہے کہ لوگ جب ملبوسات کی خریداری کے کے لیے دکان پر جاتے ہیں، تو چینجنگ روم میں مطلوبہ لباس پہن کر وہاں لگے آئینے کے رُخ پر اپنی سیلفی بناتے ہیں اور وہیں کے وہیں اسے کسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ، جیسے فیس بک، پر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔ پھر وہ اس تصویر پر آنے والے لائکس اور کمنٹس کا انتظار کرتے ہیں۔ ان لائکس کی تعداد اور کمنٹس کا رجحان فیصلہ کرتا ہے کہ انھیں وہ شرٹ، پینٹ، کوٹ یا کوئی بھی لباس خریدنا ہے یا نہیں جسے پہن کر انھوں نے اپنی تصویر بنائی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی ہے۔ چینجنگ روم کی مناسبت سے اور سیلفی کے وزن پر اس طرح کی تصویروں کو ''چیلفیز'' 'chelfies' کا نام دیا گیا ہے۔

ایک فیشن ویب سائٹ Shopa کی جانب سے نوجوانوں سے کیے گئے ایک سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ عمومی طور پر سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس رکھنے والی خواتین ملبوسات خریدتے ہوئے اپنی تصاویر بناکر کسی سوشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کے بعد لائکس ملنے کا انتظار کرتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں