یہ ننھے مُنے دیس رقبے کے لحاظ سے دنیا کے مختصر ترین ممالک

ویٹی کن کا سربراہ رومن کیتھولک کلیسا کا سب سے بڑا مذہبی پیشوا یعنی پوپ ہوتا ہےیہ اعزاز اس وقت پوپ فرانسس کے پاس ہے


Ateeq Ahmed Azmi August 09, 2015
گریناڈا کا دارالخلافہ سینٹ جارج ہے جب کہ کرنسی ایسٹ کیریبین ڈالر ہے اور سرکاری زبان انگریزی ہے :فوٹو : فائل

حکم رانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کا ملک وسیع رقبے پر پھیلا ہو اور اس کا شمار عالی شان ریاستوں میں ہو لیکن دوسری جانب دنیا میں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جن کا مختصر رقبہ ہی ان کی پہچان بن چکا ہے۔ آئیے مختصر رقبے کے لحاظ سے دنیا کے صف اول کے دس خود مختار اور آزاد ممالک کے بارے میں چیدہ چیدہ معلومات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

٭ویٹی کن :رقبہ 0.44مربع کلومیٹر
رومن کیتھولک کلیسا کے عیسائیوں کے لیے انتہائی مقدس مقام کی حیثیت رکھنے والا ویٹی کن دنیا کا سب سے مختصر رقبے والا ملک ہے، جس کا رقبہ محض صفر اعشاریہ چوالیس مربع کلومیٹر (ایک سو دس ایکڑ) ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ویٹی کن ایک دوسرے آزاد ملک اٹلی کے شہر روم کی سرزمین پر واقع ہے۔ ریاست ویٹی کن کا سربراہ رومن کیتھولک کلیسا کا سب سے بڑا مذہبی پیشوا یعنی پوپ ہوتا ہے۔ یہ اعزاز اس وقت پوپ فرانسس کے پاس ہے۔

انیس سو انتیس میں اطالوی حکومت اور رومن کیتھولک کلیسا کے دوسوانسٹھ ویں پوپ ''پیوس یازدھم'' کے درمیان ایک معاہدے ہوا جس کے تحت ویٹی کن کو آزاد اور خودمختار ریاست کا درجہ حاصل ہوگیا۔ اس معاہدے کو ''معاہدہ لیٹیران'' کہا جاتا ہے۔ ویٹی کن ریاست چاروں طرف سے فصیلوں میں گھری ہوئی ہے۔

یہاں کا سب سے بڑا شہر جو دراصل تقریباً پورے ملک پر محیط ہے۔ ویٹی کن سٹی کہلاتا ہے ''ہولی سی'' کے نام سے بھی پہنچانے جانے والی اس ریاست کی مجموعی آبادی محض آٹھ سو چالیس نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی کی اس تعداد کے باعث ریاست ویٹی کن نہ صرف رقبے میں بل کہ آبادی کے لحاظ سے بھی سب سے کم آبادی والی ریاست کا اعزاز رکھتی ہے۔

ریاست ویٹی کن اپنے خوب صورت مذہبی اور ثقافتی حوالوں سے بھی منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہاں پر دنیا کا سب سے بڑا اور قدیم گرجا گھر ''سینٹ پیٹرز باسلیکا '' واقع ہے۔ اس گرجا گھر کے سامنے سینٹ پیٹرز اسکوائر ہے، جہاں کھڑے ہوکر عیسائی حضرات ''پوپ'' کی تقریر سنتے ہیں۔

اس کے علاوہ سینس تن کلیسا ، ویٹی کن عجائب گھر اور اپوسٹولک محل بھی قابل دید مقامات ہیں۔ ویٹی کن کی ایک اور منفرد خوبی یہاں پر جابہ جا پھیلے ہوئے سیکڑوں تاریخی مجسمے اور انگنت تصاویر کی موجودگی ہے، جنہیں دیکھنے کے لیے آنے والے سیاحوں کا سال بھر تانتا بندھا رہتا ہے۔ ان مجسموں اور وسیع وعریض تصاویر کا خالق مائیکل اینجلو جیسا عظیم مصور ہے، جب کہ خوب صورت عمارتوں کے خالقوں میں دوناتو برامنتی، حیا کومودلا پورتا، کارلو مادرنو جیسے نابغہ روزگار ماہر تعمیرات شامل ہیں۔ نصف سے زاید رقبہ پر باغات سے گھری ریاست ویٹی کن کی اپنی فوج نہیں ہے۔ ریاست کے دفاع کا ذمہ دار اٹلی ہے۔ ریاست کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ڈاک ٹکٹوں کی فروخت ہے، جب کہ سیاحت اور عجائب گھروں کی داخلہ فیس بھی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ ویٹی کن کا داراؒلحکومت ویٹی کن سٹی ہے جب کہ کرنسی یورو اور سرکاری زبان اطالوی ہے۔

٭ مناکو:رقبہ 2مربع کلومیٹر
مغربی یورپ میں واقع چھوٹی سی ریاست مناکو اگرچہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کی دوسری سب سے چھوٹی ریاست ہونے کا اعزاز رکھتی ہے، لیکن چھتیس ہزار نفوس کے رہائش پذیر ہونے کے باعث اسے دنیا کا سب سے گنجان آباد ملک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

دولت مندوں کی جنت کہلائے جانے والے ملک مناکو کی سرحدیں تین جانب سے فرانس سے ملتی ہیں، جب کہ ایک طرف اس کے سامنے بحیرۂ روم کی لہریں ٹھاٹیں مارتی ہیں۔ مناکو میں سن بارہ سو ستانوے سے ''گری مالدی'' خاندان کی حکومت ہے۔ اس وقت پرنس البرٹ دوئم ریاست کے حکم راں ہیں۔ ریاست کی دفاع کی ذمہ داری فرانس کے ہاتھوں میں ہے، تاہم پولیس کا محکمہ قائم ہے۔ ریاست کی آمدنی کا اہم ذریعہ ماہی گیری، سیاحت، جواخانے اور بینکاری ہے۔

مناکو میں تفریح کے کئی قابل ذکر مقامات ہیں، جن میں مونٹی کارلو کسینو، اوپرا ہاؤس، زیرآب حیات کا عجائب گھر، پتھروں سے تعمیر کردہ مناکو گرجا گھر، بارہویں صدی کا پرنس پیلس، نپولین عجائب گھر اور اٹھارھویں صدی کا قلعے کی شکل کا انتونیو تھیٹر اہم سیاحتی مراکز ہیں۔ کاروں کی مشہور ریس فارمولا ون کا ٹریک مناکو کے مرکزی شہر مونٹی کارلو میں سے بھی گزرتا ہے۔ مناکو کے دارالحکومت کا نام مناکو ہی ہے۔ یہاں کی کرنسی یورو اور سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔

٭تووالو: رقبہ 26مربع کلومیٹر
بحرالکاہل میں آسٹریلیا کے مغرب میں واقع تووالو جزیرہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کی چوتھی سب سے چھوٹی آزاد ریاست ہے۔ انیس سو اٹھتر میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد تووالو دنیا میں اپنا مقام بنانے میں مصروف ہے۔ پورے ملک میں مجموعی طور پر آٹھ کلومیٹر طویل سڑکیں ہیں، جب کہ آبادی دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔

تووالو کے ہمسائے جزیروں میں فیجی اور کیریباتی ہیں تووالو کے رہائشی رقص، موسیقی اور مزے مزے کے روایتی کھانے بنانے کے شوقین ہیں۔ سطح سمندر سے محض پندرہ فٹ بلند ہونے کے باعث تووالو کے ڈوبنے کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں آنے والے سمندری طوفان بھی مقامی افراد کی روزمرہ کی زندگی میں مشکلات میں اضافہ کرتے ہیں۔ تووالو کا دارالحکومت فونا فوتی ہے، جب کہ کرنسی کے طور پر آسٹریلوی ڈالر اور مقامی تووالوین ڈالر استعمال کیے جاتے ہیں۔ انگریزی اور تووالوین زبان کثرت سے بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔

٭ناورو: رقبہ 21مربع کلومیٹر
جنوبی بحرالکاہل میں آسٹریلیا کے مشرق میں واقع یہ جزیرہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے چھوٹی جمہوریہ ہے، جو انیس سو اسی میں تیزابی نمک (فاسفیٹ) کی تلاش کا اہم مرکز تھی۔ تاہم اب اس جزیرے پر فاسفیٹ ختم ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کی نوے فی صد آبادی بیروزگار ہوچکی ہے۔

ناورو کی ایک اہم وجہ شہرت یہاں کے لوگوں کا موٹاپا ہے۔ یہاں کی کل آبادی جو کہ لگ بھگ دس ہزار نفوس پر مشتمل ہے اس میں سے ستانوے فی صد مرد اور ترانوے فی صد خواتین نہ صرف موٹاپے کا شکارہیں بل کہ اس کے باعث ناورو میں آبادی کے تناسب کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض پائے جاتے ہیں۔ مجموعی آبادی کا چالیس فی صد ا س موزی بیماری کا شکار ہے۔

واضح رہے کہ اتنے مختصر سے رقبے پر محیط اس جزیرے پر چودہ ڈسٹرکٹ ہیں، جب کہ جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ناورو میں پولیس اور فوج کا محکمہ نہیں ہے۔ ناورو کا دارالحکومت یارن ہے، جب کہ کرنسی آسٹریلین ڈالر اور سرکاری زبان ناوروین ہے۔ تاہم انگریزی بھی مکمل طور پر بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔

٭سان مارینو:رقبہ61مربع کلومیٹر
چاروں جانب سے اٹلی کی حدود میں گھری سان مارینو یورپ کی قدیم ترین جمہوریہ ہے۔ سان مارینو کا مکمل نام ''جمہوریہ سان مارینو'' ہے جسے'' سینٹ مارینوس'' نے تین سو ایک صدی عیسوی میں آباد کیا تھا۔

جنوبی یورپ کی اونچی نیچی پہاڑیوں پر بسے اس ملک کی آبادی تیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ دولت کی ریل پیل سے بھرپور اس ملک میں بے روزگاری کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے۔ ملک کا سب سے بڑا شہر '' ڈوگانا '' ہے۔

سان مارینوکی عوام کو دنیا میں سب سے زیادہ خواتین سربراہ مملکت منتخب کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہاں اب تک پندرہ خواتین سربراہ مملکت بن چکی ہیں۔ سان مارینو میں فوج نہیں ہے۔ ملک کے دفاع کی ذمہ داری اٹلی کے حوالے ہے۔ دارالحکومت کا نام سان مارینو سٹی ہے، جب کہ کرنسی یورو اور سرکاری زبان اطالوی ہے۔



٭مالدیپ:رقبہ 300مربع کلومیٹر
خطرناک حد تک بلند ہوتی سطح سمندر کے باعث معدومی کے خطرے سے دوچار مالدیپ اپنے صاف و شفاف نیلگوں پانی اور سفید چمکتی ریت والے ساحلوں کے باعث دنیا بھر میں منفرد حیثیت رکھتا ہے۔

بحر ہند میں تقریباً چھوٹے بڑے ایک ہزار ایک سو بانوے مرجان سے بنے ٹاپوؤں پر مشتمل مالدیپ دنیا کا سب سے بکھرے ہوئے رقبے پر مشتمل ملک ہے۔ تقریباً ساڑھے تین لاکھ آبادی والا یہ ملک رقبے اور آبادی کے لحاظ سے براعظم ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔

غوطہ خوری کے شائق افراد اور زیرآب سمندری حیات میں دل چسپی لینے والوں کے لیے مالدیپ بلاشبہ دنیا کا بہترین مقام قرار دیا جاسکتا ہے۔ مالدیپ کا دارالحکومت مالی ہے، جب کہ کرنسی کا نام مالدیوی روفیہ ہے اور سرکاری زبان مالدیوی، جسے دیویہی بھی کہا جاتا ہے بہ آسانی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

٭لیخ تن ستائن:رقبہ 160مربع کلو میٹر
پورے یورپ میں بکھرے پہاڑی سلسلے ''کوہ الپس'' میں واقع لیخ تن ستائن سرمائی کھیلوں کے لیے جنت ہے۔ جرمن زبان بولنے والے افراد پر مشتمل یہ ملک وسطی یورپ میں سوئزرلینڈ اور آسٹریا کے درمیان واقع ہے۔

سینتیس ہزار نفوس پر مشتمل لیخ تن ستائن میں کوئی ائرپورٹ نہیں ہے۔ یہاں آنے والوں کو سوئزرلینڈ کا زیورخ ایرپورٹ استعمال کرنا پڑتا ہے۔ لیخ تن ستائن کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بے روزگاری کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ سو فی صد تعلیمی شرح کے حامل اس ملک کا تعلیمی نظام دنیا کے بہترین تعلیمی نظاموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

سن دوہزار میں بنایا گیا لیخ تن ستائن آرٹ میوزیم بھی اہم سیاحتی مرکز ہے۔ اس کے علاوہ کونسٹ عجائب گھر، ڈاک ٹکٹ عجائب گھر، برفانی کھیلوں کا عجائب گھر اور قدیم علاقائی تہذیب کی ترجمانی کرتا ''رولر لائف اسٹائل عجائب گھر''بھی سیاحوں کے لیے کشش رکھتا ہے لیخ تن ستائن کا دارالحکومت و اڈوز ہے، جب کہ کرنسی سوئس فرانک اور سرکاری زبان جرمن ہے۔

٭سینٹ کیٹس اور ناویس:رقبہ261مربع کلومیٹر
زیرآب تفریحی سہولیات سے آراستہ یہ ملک دو جزائر پر مشتمل ہے۔ جزائر کیریبین میں واقع سینٹ کیٹس اور ناویس اپنے خوب صورت سرسبز ساحل، جدید سہولیات سے آراستہ ہوٹل اور ریسٹورینٹس کے باعث دنیا بھر میں سیاحوں کے لیے پرکشش مقام کی حیثیت رکھتاہے۔ روایتی موسیقی کے دل دادہ اس ملک کی آبادی تقریباً پچاس ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

سینٹ کیٹس اور ناویس میں سرمایہ کاری کی بنیاد پر غیرملکیوں کو شہریت دینے کا قانون انیس سو چوراسی سے رائج ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سینٹ کیٹس اور ناویس وہ پہلا ملک تھا جہاں پر اس قسم کا قانون رائج کیا گیا۔ سینٹ کیٹس اور ناویس کا دارالحکومت باسیتیر ہے۔ لین دین کے لیے ایسٹ کیریبین ڈالر کا استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ سرکاری زبان انگریزی ہے۔

٭مالٹا:رقبہ 316مربع کلومیٹر
تقریباً سات ہزار سال کے تاریخی تسلسل کا امین مالٹا بحیرہ روم میں تین جزائر پر مشتمل خوب صورت ملک ہے۔ جنوبی یورپی ممالک میں شامل اس ملک کی آبادی ساڑھے چار لاکھ ہے۔ مالٹا کے معتدل موسم کے باعث پورے یورپ سے آئے ہوئے سیاح یہاں کے ساحلوں پر سارا سال براجمان رہتے ہیں۔

متعدد تاریخی عمارات، گرجا گھر اور دیگر اہم تاریخی مقامات کے حامل ملک مالٹا کو اہم جغرافیائی مقام پر واقع ہونے کے باعث غیرملکی تارکین وطن کی ہجرت کے شدید دبائو کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مالٹا کی ویزا پالیسی نہایت سخت ہے۔ اس خوب صورت ملک کا دارالحکومت تاریخی شہر '' والیتتا '' ہے، جو سیاحوں کا ایک اہم تفریحی مرکز بھی ہے، جب کہ کرنسی کا نام یورو اور سرکاری زبان مالٹیز ہے۔ تاہم انگریزی بھی کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔

٭گریناڈا:رقبہ 344مربع کلومیٹر
بحیرۂ کیریبین کے جنوب مشرق میں واقع سات جزائر پر مشتمل ملک گریناڈا فرانسیسی ثقافت کا بھرپور اظہار ہے۔ طویل عرصے تک فرانس کی نوآبادی رہنے کے باعث یہاں پر جا بہ جا فرانسیسی ثقافت کے رنگ بکھرے ہوئے ہیں، جو سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔ تقریباً ایک لاکھ دس ہزار نفوس پر مشتمل گریناڈا میں کرکٹ مقبول ترین کھیل کی حیثیت رکھتا ہے۔

مختلف تفریحی اور تاریخی مقامات کے باعث گریناڈا میں سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے۔ گریناڈا کا دارالخلافہ سینٹ جارج ہے جب کہ کرنسی ایسٹ کیریبین ڈالر ہے اور سرکاری زبان انگریزی ہے تاہم کئی مقامی بولیوں کا استعمال بھی عام ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔