2ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کے جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف

کئی افسران ایسے بھی ہیں جن کے جرائم کی فہرست انتہائی طویل ہے اور وہ کئی مرتبہ ملازمت سے برخاست کیے جاچکے ہیں


Raheel Salman July 05, 2015
خواتین اہلکاربھی شامل ہیں جب کہ کئی افسران ایسے ہیں جو کئی بار ملازمت سے برخاست کیے جاچکے ہیں،رپورٹ ۔فوٹو: فائل

سندھ پولیس میں سپاہی سے انسپکٹرکی سطح کے اہلکاروں کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی گئی، تحقیقات کے دوران 2 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کے جرائم میں ملوث ہونے کاانکشاف ہواہے، کئی افسران ایسے بھی ہیں جن کے جرائم کی فہرست انتہائی طویل ہے اور وہ کئی مرتبہ ملازمت سے برخاست کیے جاچکے ہیں جبکہ متعدد کی سروس بھی سزا کے طور پرکئی سال کم کی گئی ہے ۔

خواتین پولیس اہلکار بھی مردوں سے پیچھے نہ رہیں اوروہ بھی ریکارڈجرائم میں ملوث نکلی ، تفصیلات کے مطابق صوبے میں امن و امان کے بنیادی ذمے دار محکمہ پولیس میں رواں سال کے آغاز میں ایک تحقیقاتی عمل شروع کیا گیا تھا جس میں سپاہی سے لیکر انسپکٹرتک کی سطح کے افسران واہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی گئی تھی، تحقیقاتی کمیٹی میں 2 ڈی آئی جی اور 2 ایس ایس پیز شامل تھے ، تحقیقاتی کمیٹی نے کئی ماہ کی انتھک محنت کے بعد مفصل رپورٹ تیار کی جس میں ہر سپاہی اور ہر افسر کے خلاف جرائم ریکارڈکی بھرپورتحقیقات کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی افسران ایسے بھی ہیں۔

جن کے جرائم کی فہرست انتہائی طویل ہے اور وہ کئی مرتبہ ملازمت سے برخاست بھی کیے جاچکے ہیں لیکن وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے نہ صرف ملازمت پر دوبارہ بحال ہوگئے بلکہ اپنی من پسند پوسٹنگ بھی حاصل کرلیں، رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پولیس اہلکار جعلی پولیس مقابلے ، اغوا کے بعد شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنا ، ان کی رہائی کے عوض تاوان وصول کرنا ، دہشت گردی کی وارداتیں ، جوئے سٹے کے اڈوں کی سرپرستی ، جرائم پیشہ افراد کو سپورٹ کرنا ، زمینوں پر قبضے کرنا ، غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ کی سرپرستی ، پانی کے غیر قانونی کنکشن کی فراہمی ، غیر اخلاقی سرگرمیاں ، سیاسی جماعتوں سے وابستگی ، ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ ، رکشا اسٹینڈ قائم کرنا ، ریتی بجری کی فروخت ، لیاری گینگ وار کے ملزمان سے تعلقات اور طویل غیر حاضری کے حامل ہیں۔

خواتین پولیس افسران بھی جرائم ریکارڈ کی حامل نکلیں، ایسٹ زون کے بہادرآبادتھانے کی سابق ایس ایچ او زیب النسا نہ صرف علاقے سے بھتہ وصول کرتی ہیں بلکہ جوئے اورسٹے کے اڈوں کی سرپرستی بھی کرتی ہیں ، رپورٹ کے مطابق ایسٹ زون کے 272 ، سائوتھ زون کے 252 اور ویسٹ زون کے 96 افسران و اہلکار جرائم میں ملوث پائے گئے، اسکے علاوہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے 110 ، سی آئی اے کے 67 ، محکمہ ٹریفک کے 145 جبکہ محافظ فورس کے 27 افسران و اہلکارجرائم میں ملوث ہیں ۔

کرائم برانچ کے 12 ، سندھ ریزرو پولیس کے 9 ، ٹریننگ برانچ کے 15 جبکہ اسپیشل برانچ کے 2 اہلکاروں کیخلاف بھی مقدمات درج کیے جاچکے ہیں، کمیٹی نے اندرون سندھ کے افسران و اہلکاروں کیخلاف بھی تحقیقات کی ہے جس کے مطابق اندرون سندھ میں لاڑکانہ کے 428 پولیس افسران و اہلکار ، سکھر کے 383 ، نوشہرو فیروز کے 205 افسران و اہلکارجرائم میں ملوث ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں