چیف سیکریٹری کے تبادلے پر سندھ اور وفاق میں تنازع شدت اختیار کرگیا

سجاد سلیم ہوتیانہ کو نہیں ہٹایا گیا تو سندھ حکومت بھی وفاق کے احکام ماننے کی پابند نہیں ہوگی، ذرائع


وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی،انتظامی امورمیں آئینی بحران پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے۔ فوٹو: فائل

چیف سیکریٹری سندھ کے تبادلے کے معاملے پرآئینی بحران پیدا ہونے کاخطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت مزید 2دن سجادسلیم ہوتیانہ کو ہٹانے کا انتظار کرے گی جس کے بعد وفاق پریہ واضح کردیاجائے گا کہ اگر سجاد سلیم ہوتیانہ کوہٹانے کے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کے حکم پرعمل نہیں کیا گیا تو سندھ حکومت بھی وفاق کے جاری کردہ تمام احکام ماننے کی پابند نہیں ہوگی۔

گزشتہ3 دن سے وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایات پرعمل نہ ہونے سے نہ صرف سندھ میں سنگین انتظامی بحران پیداہوگیا ہے بلکہ وفاق اور صوبے کے درمیان انتظامی امورمیں بھی آئینی بحران پیدا ہونے کاخطرہ بڑھتاجارہاہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے جمع کی صبح اس معاملے پرسندھ حکومت اور پیپلز پارٹی سے وابستہ قانونی و آئینی ماہرین سے مشاورت کی جنھوں نے وزیراعلیٰ سندھ کوبتایاکہ صوبائی حکومت آئینی طورپرچیف سیکریٹری کی تعیناتی کے معاملے پروفاقی حکومت کی ایڈوائس پر عمل کرنے کی پابند نہیں۔

قانونی ماہرین کی رائے کی روشنی میں حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے،کوئی بھی قانونی یا آئینی اقدام کرنے سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کا انتظارکریں گے۔دریں اثنا ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عبدالفتاح ملک نے کہاہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کواپنی قانونی رائے دیدی ہے۔ ایکسپریس کی جانب سے رابطہ کرنے پرانھوں نے بتایاکہ سندھ میں صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے احکام پرعمل نہ ہونے سے بڑاانتظامی اورآئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے،اس طرح کی صورتحال سابق آئی جی پولیس اقبال محمود کے تبادلے کے معاملے پربھی پیدا ہوئی تھی لیکن بعدمیں وہ مسئلہ حل ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے منگل کو سجاد سلیم ہوتیانہ کی خدمات وفاق کوواپس کرنے اورچیف سیکریٹری سندھ کااضافی چارج وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین عبدالسبحان میمن کے حوالے کرنے کے احکام جاری کیے تھے لیکن ان پرعمل نہ ہوسکا اورسجادسلیم ہوتیانہ نے بدستورچیف سیکریٹری کی حیثیت میں کام جاری رکھا ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں