بینظیر قتل میں دارالعلوم حقانیہ پرالزامات بے بنیاد ہیں نائب مہتمم

بینظیر بھٹو کے قتل میں دارالعلوم حقانیہ پر الزامات اصل قاتلوں کوچھپانے کی بھونڈی سازش ہے، مولانا انوارالحق


Press Release March 03, 2015
دارالعلوم حقانیہ، پیپلزپارٹی حکومتی اداروں کے ساتھ تفتیش میں ہرطرح سے تعاون کے لیے حسب سابق مستعد ہے، مولانا انوارالحق۔ فوٹو: فائل

دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور وفاق المدارس العربیہ کے سینئر نائب صدر شیخ الحدیث مولانا انوار الحق نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں بار باردارالعلوم حقانیہ پر عائد کردہ بے سروپا الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اورکہا ہے کہ بینظیربھٹو پاکستان کی ایک مقتدر بڑی سیاسی لیڈراورعالمی سطح کی دانشور رہنما تھیں۔

بینظیر بھٹو کے قتل میں پہلے ہی دن سے دارالعلوم حقانیہ جیسے خالص تعلیمی ادارے کی طرف اشارے کنائے کرنا اصل قاتلوں کوچھپانے کی بھونڈی سازش ہے۔ دارالعلوم اِس منفی پروپیگنڈے کوعالمی سطح پردینی مدارس کے خلاف جاری پروپیگنڈا کا اہم حصہ سمجھتا ہے۔ بینظیر بھٹوسے دینی مدارس اور علماکوکوئی خطرہ نہیں تھا، اصل خطرہ سیاسی اوردیگرمقتدر قوتوں کوتھا جن کا اقتدار بی بی کے آنے سے خطرے میں پڑسکتا تھا یا جن کے سیاسی اوردیگر مفادات پر زد آسکتی تھی۔

انھوں نے کہا سابق وزیرداخلہ کی رپورٹ بھی تضادات کا مجموعہ تھی، ایک ہی سانس میں سابق وزیرداخلہ نے واضح کہہ دیا کہ سازش فاٹا میں تیار ہوئی اورفنڈنگ بھی وہیں ہوئی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس میں پرویز مشرف، بریگیڈیئراعجاز شاہ' القاعدہ' طالبان اور پیپلزپارٹی کی مخالف سیاسی 2 جماعتیں بھی ملوث ہیں۔ نیزاس سے پہلے اسکاٹ لینڈ یارڈ ، اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں بھی دارالعلوم کا نام نہیں لیاگیا۔

ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ بے نظیر بھٹو نے جن لوگوں کو زندگی میں اپنے قتل کے منصوبے میں نامزد کیا تھا انھیں کیوں اب تک شامل تفتیش نہیں کیا گیا؟ بلاول ہاؤس کے چیف آرگنائزر شہنشاہ کوکس نے مارا؟ 18اکتوبرکوکراچی میں محترمہ بینظیر پرکس نے بم حملہ کیا؟ پوسٹ مارٹم کیوں نہیں کیاگیا؟ ق لیگ کواس وقت قاتل لیگ کہا گیا۔ آج اِن کا موقف کیوں تبدیل ہوگیا ہے؟ پھرجو دو تین نام بطور طالب علم دارالعلوم حقانیہ کی طرف منسوب کیے جا رہے ہیں ۔

ان نامزد لوگوں کوفرضی پولیس مقابلوں اور فرارہونے کے دوران قتل کیا گیا، ان لوگوں کوکیوں اورکس نے قتل کیا؟ اسی طرح نامزد اورگرفتار ملزم اعتزاز ،حسنین اور رفاقت کا کوئی تعلیمی ریکارڈ ہمارے پاس نہیں۔ جائے وقوع کواعلیٰ پولیس حکام نے کس کے حکم پرکیوں عجلت میں دھویا؟ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم اور پیپلزپارٹی اپنے رہنماؤں سے اصل قاتلوں کا سراغ معلوم کرے۔ خود آصف زرداری نے بار بار یہ کہا ہے کہ طالبان وغیرہ وغیرہ اس سازش کا ایک معمولی کامہ ہیں، اصل قوتیں کوئی اور ہیں۔ انھیں چاہیے کہ ان قوتوں کی کھل کرنشاندہی کریں۔ انھوں نے کہا کہ تفتیشی اورمتعلقہ ادارے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے تضادات سے بھرپور متنازع رپورٹیں پیش کرتے رہے جنھیں پیپلزپارٹی سمیت کسی بھی ذی شعور نے قبول نہیں کیا۔

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک ایک کھلی کتاب کی مانند ہے، برسوںسے کوئی روزایسا نہیں گزرتا جس میں امریکی، مغربی اور دنیا بھر کے میڈیا کے نمائندے، سفارتکار اور دانشور حضرات دارالعلوم کا وزٹ نہ کرتے ہوں اور انھیں یہاں پر کسی بھی قسم کے دہشت گردی کے ثبوت نہیں ملے۔ حال ہی میں ایک بار پھر عدالت میں زیرسماعت مقدمے کے حوالے سے دارالعلوم کے دفتر تعلیمات کے محرر مولانا وصال احمد کے بارے میں کامرہ ایئربیس وغیرہ کے سلسلے میں بے سروپا باتیں شائع کی جارہی ہیں۔

کیس کا ایک گواہ عبدالرشید جو زیرحراست ہے وہ واقعے سے3 سال پہلے 2004 میں صرف 3 ماہ دارالعلوم میں زیرتعلیم رہا جسے غیرحاضری کی وجہ سے ادارے سے خارج کر دیا گیا تھا۔ دارالعلوم حقانیہ، پیپلزپارٹی حکومتی اداروں کے ساتھ تفتیش میں ہرطرح سے تعاون کے لیے حسب سابق مستعد ہے تاکہ اصل محرکات اور قاتلوں کا سراغ لگایا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں