سینیٹ انتخابات میں الیکشن کمیشن کا خفیہ مراسلہ اسکروٹنی کی شفافیت پر سوالیہ نشان

الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو الیکٹورل رولز ایکٹ 1974 کے سیکشن 20کونطر اندازکرنیکا کہا تھا۔


عرفان غوری February 22, 2015
سیکشن20انتخابات کا شیڈول آنے کے بعدکسی بھی امیدوارکو ایک حلقے سے دوسرے حلقے میں اپنا ووٹ ٹرانسفرکرنے سے روکتا ہے۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ایک خفیہ خط کی وجہ سے بعض بڑے ناموں کی 5مارچ کے سینیٹ الیکشن لڑنیکی راہ ہموار ہوئی۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہیں الیکٹورل رولز ایکٹ 1974 کے سیکشن 20کونطر اندازکرنیکا کہا گیا تھا۔ سیکشن20انتخابات کا شیڈول آنے کے بعدکسی بھی امیدوارکو ایک حلقے سے دوسرے حلقے میں اپنا ووٹ ٹرانسفرکرنے سے روکتا ہے۔ یہ خط(جسکی کاپی ایکسپریس ٹریبیون کے پاس ہے) سینیٹ الیکشن کا شیڈول آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ریٹرننگ افسران کو بھیجا گیا۔

اس مبینہ رابطے نے کئی اہم سیاسی رہنمائوں کے کاغذات منظور ہونے میں مددکی جو کہ اس صوبے کے رہائشی نہیں تھے جہاں سے انہوں نے کاغذات جمع کرائے۔سینٹ الیکشن کیلئے کمیشن نے اپنے سینئر افسران کو ریٹرننگ افسر مقررکیا تھا۔کاغذات کی جانچ پڑتال کیلئے الیکشن کمیشن نے11دیگر محکموں کی خدمات بھی حاصل کی تھیں اسکے باوجودکاغذات کی جانچ پڑتال کے عمل پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔184میں سے144امیدواروں کے کاغذات منظورکئے گئے ہیں،صرف آزاد امیدواروں کے کاغذات ہی مستردکیے گئے۔کاغذات نامزدگی پر واضح سوال اس وقت اٹھاجب ریٹرننگ افسر نے مسلم لیگ ن کے 2 امیدواروں اقبال ظفرجھگڑا اورراحیلہ مگسی کے کاغذات اسلام آبادکی نشست سے منظورکرلیے جبکہ یہ دونوںاسلام آبادکے رہائشی ہیں نہ انکے ووٹ اسلام آبادمیں اب درج کئے گئے۔اسی طرح پنجاب اورسندھ کے کئی امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ ملنے کے بعددوسرے صوبوںمیں ووٹ درج کرائے۔

پیپلز پارٹی کے نرگس فیض ملک نے مسلم لیگ ن کی امیدوار راحیلہ مگسی پر یہی اعتراض اٹھایا تھا تاہم قائم مقام سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسلام آباد کیلئے ریٹرننگ افسر شیرافگن نے اس اعتراض کومستردکردیا۔انھوں نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھاکہ اس سینٹ الیکشن پرالیکٹورل رولز ایکٹ1974کے سیکشن20کا اطلاق نہیں ہوتا۔نرگس فیض ملک نے اس فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدالتوں میں جانیکا اعلان کیاہے۔انکاکہنا تھاکہ آر اونے دبائو میںفیصلہ دیا،انکے مطابق مسلم لیگ ن کے4ایم این ایز اس وقت تک آر او کے دفترمیں موجودرہے جب تک انہوں نے فیصلہ جاری نہیں کردیا۔الیکٹورل رولز ایکٹ1974 کے سیکشن19کے تحت صرف چیف الیکشن کمشنر ہی خاص حالات میں الیکشن رولزمیں تبدیلی کرسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں