ورلڈ کپ کی باتیں اور ٹیم پاکستان

پاکستانی کرکٹ ٹیم سے یہی اپیل کہ دھماکوں، لاشوں اور فاقوں سے بے حال قوم کو ورلڈ کپ جیت کر مسکرانے کا تحفہ ضرور دیجئے۔


عثمان فاروق January 08, 2015
ٹیم پاکستان کے لیے یہی پیغام ہے کہ ورلڈ کپ پر فوکس کریں۔ دعائیں آپکے ساتھ ہیں، قوم آپکے ساتھ ہے۔ پرعزم انداز میں میدان میں اترو کہ جیت تمھارا انتظار کررہی ہے۔ پاکستان پائندہ باد۔ فوٹو: ایکسپریس

اٹھارہ کروڑ کی آبادی میں سے 15 سب سے بہترین کرکٹ کھیلنے والوں کو ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے چن لیے گیا ہے۔ یہ لوگ میدان میں کھیلیں گے تو اس کا مطلب ہوگا پاکستان کھیلے گا، یہ لوگ جیتیں گے تو اسکا مطلب ہوگا پاکستان جیتے گا لیکن اگر یہ لوگ ہاریں گے تو بس پھر یہی لوگ ہاریں گے کیونکہ جیت میں ہر کوئی حصہ دار ہوتا ہے لیکن ہار کو بانٹنے کوئی آگے نہیں آتا ۔

اگر پاکستانی ٹیم جیت جاتی ہے تو ان کی تعریفوں میں زمین وآسمان کے قلابے ملائے جائیں گے ۔ملک کی مالدار شخصیات اِن پر بنگلوں، گاڑیوں اور نقد انعامات کی بارش کردیں گے اور اگر یہ نامراد لوٹ آئے تو اِن کو قسطوں کی صورت میں چھپ چھپا کر وطن واپس آنا پڑے گا اور یہ ناجانے کتنے مہینوں تک کسی کو اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔

23 سال گزر چکے ہیں، قوم انتظار میں ہے کہ کب پاکستان دوربارہ ورلڈ کپ جیتے گا اورفضائیں ایک بار پھر ''ہم ہیں پاکستانی ہم تو جیتیں گے ہاں جیتیں گے '' سے گونجے گی ۔حالیہ اعلان کردہ پاکستانی 15 رکنی ورلڈ کپ اسکواڈ میں دو اوپنرز ، پانچ مڈل آڈر بلے باز،دو سپنرز اور پانچ فاسٹ باولرز شامل ہیں ۔جن میں مصباح الحق کپتان ،احمد شہزاد ، یونس خان ،محمد حفیظ ، حارث سہیل ،سرفراز احمد ، عمر اکمل ،سہیب مقصود ،شاید آفریدی ،یاسر شاہ ، محمد عرفان ،جنید خان ،احسان عادل ،سہیل خان ،وہاب ریاض شامل ہیں ۔ا س اسکواڈ میں شاہد آفریدی کی شمولیت پر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پُرامید بھی ہے اور پرجوش بھی کیونکہ اکثر اوقات وہ ہارتے ہوئے میچ میں بھی کوئی ایسا فیصلہ کن کردار ادا کر جاتے ہیں کہ پاکستان جیت جاتا ہے۔

وہ اپنی زندگی کا یہ پانچواں ورلڈ کپ کھیلیں گے اور امید ہے کہ وہ اپنے کیرئیر کا یہ متوقع آخری ورلڈ کپ پاکستان کو جتوانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ۔سعید اجمل کی کمی ہر سطح پرمحسوس کی جائے گی لیکن بہر حال اصول و ضوابط کی اس دنیا میں ایسے فیصلوں کے سامنے بھی سرجھکانے پڑتے ہیں جن سے آپ قطعاً راضی نہیں ہوتے ۔

پاکستانی ورلڈ کپ اسکواڈ میں بزرگ کھلاڑی اور نوجوان کھلاڑیوں کی تعداد تقریبا یکساں ہیں ۔ بزرگوں میں مصباح الحق ،یونس خان اور شاہد آفریدی شامل ہیں جبکہ باقی سب کو جوان کھلاڑی سمجھا جائے ۔ مصباح الحق سے اکثر جوناقدین کی جانب سے سست روی سے کھیلنے کی شکایت تھی اس پربھی انہوں نے کافی حد تک قابو پایا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ورلڈ کپ میچوں کے دوران وہ اپنی اس خوبی کو پاکستان کو جتوانے میں کیسے استعمال کرتے ہیں ۔یونس خان کی یہ خوبی ہے کہ چاہے ٹیم میچ جیتے یا ہارے وہ ہمیشہ مسکراتے نظرآئیں گے انہوں نے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پاکستان کو جتوایا تھا امید ہے کہ اس بار بھی وہ پاکستانی کرکٹ کے لیے ایک شاندار تاریخ رقم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ۔چیف سلیکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ ہم نے موجود آپشنز میں سے جوبہترین کھلاڑیوں کا انتخاب ہوسکتا تھا وہ کیا ہے ۔

اللہ پاک سے دعا ہے انکا انتخاب قوم کے لیے خوشخبری کا باعث بنے ۔(یہاں خوشخبری سے مراد ویسی خوشخبری ہرگز نہیں جیسی عمران خان نے چند دن پہلے قوم کو دینے کا وعدہ کیا ) میرا ذاتی مشورہ تو یہ ہے کہ کرکٹ ٹیم کو ہر میچ سے پہلے صدر ایوب کی وہ تقریر بھی سنوانی چاہیئے جو انہوں نے 65 کی جنگ کے موقع پر کی تھی کہ ''دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس ٹیم کو للکارا ہے۔ آگے بڑھو اور دشمن پر ٹوٹ پڑو خدا تمھارا حامی و ناصر ہو''۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے بہت سی نمازیں دعائیں اور تسبیحات پڑھی جائیں گی اور ویسے بھی پاکستان کا باقاعدہ پہلا ہی میچ 15 فروری کو ہندوستان کے ساتھ کے ساتھ ہوگا جو ویسے بھی کسی جنگ سے کم نہیں ہوگا ۔چھکوں چوکوں اور تالیوں کی گونج کھلاڑیوں کی دھمک اور تماشائیوں کی چمک لیے اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ شائقین کرکٹ کے دلوں کو گرمانے کے لیے ورلڈ کپ کا آغاز بس چند ہی دنوں کی بات رہ گیا ہے ۔اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ٹیم پاکستان کسی بھی کٹھن صورتحال میں میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔جب بالر بال کرواتا ہے تو گیند بلے بازوں کے بلے کو چھونے سے پہلے شائقین کرکٹ کے دلوں کے اوپر سے ہو کر جاتی ہے۔

لہذا پاکستانی کرکٹ ٹیم سے یہی اپیل کریں گے کہ کھیل میں ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے لیکن دھماکوں لاشوں اور فاقوں سے بے حال اس قوم کو ورلڈ کپ جیت کر کھل کر مسکرانے کا تحفہ ضرور دیجئے گا ۔ ٹی وی چینلز پر کرکٹ تبصروں کا بازار آہستہ آہستہ گرم ہورہا ہے اور وہ لوگ بھی ان تبصروں میں قومی کرکٹ ٹیم کو اپنے نادر مشورے دے رہے ہیں جنکو اصل زندگی میں صرف اس صورت میں میچ کھیلنا نصیب ہوتا تھا جب گیند بلا انکا اپنا ہوتا تھا لیکن پاکستانی ٹیم کے لیے میرا یہی پیغام ہے ان تبصروں مشوروں سے اب بے نیاز ہو جائیں ذہن کو خالی رکھیں اور گڈمڈ خیالات کی آماجگاہ نہ بنیں دیں ۔فوکس رہیں ۔مشکل لمحات میں پریشر میں آنے کے بجائے سکون سے کھیلیے ۔دعائیں آپکے ساتھ ہیں قوم آپکے ساتھ ہے ۔پرعزم انداز میں میدان میں اتر و، جیت تمھارا انتظار کررہی ہے ۔پاکستان پائندہ باد۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں