عوام کو الفاظ میں الجھادیا گیا اسلامی قوانین کے نفاذ تک انسانی حقوق پامال ہوتے رہیں گے ایکسپریس فورم

ملک بند کرنے کی باتیں کرنا کیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟ محمودورک


ناانصافی کا خاتمہ ضروری ہے، ابتسام الٰہی، فوٹو: ایکسپریس

انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ عوام کو الفاظ میں الجھا دیا گیا ہے، جب تک اسلامی قوانین کوانکی اصل روح کے ساتھ نافذ نہیں کیا جاتا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی رہے۔

گی، انسانی حقوق کی فراہمی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے مگرمنفی رویوں کی وجہ سے حکومت کو کام نہیں کرنے دیا جاتا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین چودھری محمود بشیر ورک نے کہا کہ عوام کے سامنے حق اور سچ کی بات کرنی چاہیے لیکن ہم نے عوام کو اپنے الفاظ میں الجھا رکھا ہے،ملک بندکرنے کی باتیں کرنا کیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟ عوام کو حقیقت پسند بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سابق چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا کہ انسانی حقوق کا چارٹر سب سے پہلے حضورؐ نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں دیا، ہماری نصف آبادی تعلیم کے حق سے محروم ہے، ملک ابھی تک ویلفیئر سٹیٹ نہیں بن سکا۔ لوگوں کوحقوق دینا ہیں توکرپشن ختم کرنا ہوگی۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشدنے کہا کہ دنیا میں ہم انسانی حقوق کے معاملے میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور ہیومن رائٹس انڈیکس میں ہمارا نمبر146ہوگیا ہے۔قوانین پرعمل کرناہوگا، قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔ممتاز دینی سکالرحافظ ابتسام الٰہی ظہیرنے کہا کہ جب تک اسلامی قوانین کو انکی روح کے مطابق نافذ نہیں کیا جائے گا تب تک انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی رہے گی۔

ناانصافی کا خاتمہ ضروری ہے ۔ نمائندہ سول سوسائٹی ڈاکٹر تہمینہ روہی نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین ناکافی ہیں، ہم نے خلفائے راشدین کے نظام کو چھوڑ کرمغربی نظام کو اپنا لیا ہے، بلدیاتی نظام نہ ہونا بھی حقوق کی پامالی ہے، لوکل گورنمنٹ سسٹم موجود نہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ مردم شماری بنیادی حق ہے جو عرصہ دراز سے نہیں ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔