’’افسر بٹیا‘‘ پُراثر اور بامقصد کہانی

سیریل کی دو سو اقساط کی تکمیل پر منعقدہ تقریب کا احوال


Ain Ain October 01, 2012
’’افسر بٹیا‘‘ ڈرامے نے پچھلے دنوں زی ٹی وی پر دو سو اقساط مکمل کیں۔ ٹیلی ورلڈ میں اس شو کی ریٹنگ شان دار بتائی جاتی ہے۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD: ''کرشنا'' اور ''پنٹو'' کی کہانی کا آغاز 19، دسمبر2011 کو ہوا۔

جس میں چھوٹی اسکرین کے ناظرین کی توجہ اور دل چسپی بڑھتی چلی گئی اور آج یہ مقبول ترین ڈیلی سوپ میں شمار ہوتا ہے۔ اس شو کا نام ''افسر بٹیا'' ہے۔ پچھلے دنوں زی ٹی وی کے اس ڈرامے کی دو سو اقساط مکمل ہو گئیں۔ ٹیلی ورلڈ میں اس شو کی ریٹنگ شان دار بتائی جاتی ہے جب کہ ناقدین نے اسے ایک سبق آموز کہانی قرار دیا ہے۔

دراصل اس ڈرامے کا مقصد والدین میں اپنی بچیوں کو تعلیم دلانے کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ایک لڑکی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر اپنا اور اپنی فیملی کا سہارا بن سکتی ہے اور پہاڑ جیسی زندگی کا سفر سہل ہو جاتا ہے۔ اس شو کا یہی بنیادی نکتہ اسے باشعور اور سنجیدہ حلقوں کی توجہ کا مرکز بنانے میں کام یاب رہا ہے۔

کرشنا کا مرکزی کردار متالی ناگ نبھا رہی ہے، جس کی پرُتأثر اداکاری نے کیریکٹر کی مقبولیت کا باعث بن رہی ہے۔ اس کے شوہر کا نام پنٹو سنگھ ہے اور یہ اداکار کنشک مہاجن کے حصے میں آیا ہے۔

سیریل کے دو سو اقساط پوری ہونے پر پروڈکشن ہاؤس اور زی ٹی وی کی جانب سے پروڈیوسر، رائٹرز اور تمام فن کاروں کے ساتھ آرٹسٹوں کی ٹیم نے خوشی منائی اور اس سلسلے میں ایک چھوٹی مگر خوب صورت تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران مرکزی کردار ادا کرنے والی متالی ناگ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،''میرا شو دو سو اقساط مکمل کر چکا ہے اور یہ میرے نزدیک بڑی کام یابی ہے۔ تاہم اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے ہم اس شو کے ذریعے ٹیلی ویژن کے ناظرین تک ایک پیغام پہنچا رہے ہیں۔ یہ بتا رہے ہیں تعلیم کس طرح ترقی اور کام یابی کا سفر طے کرنے میں مدد دیتی ہے۔

ہم نے لوگوں کے ذہنوں میں موجود اس تصور کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ شادی کے بعد پڑھائی نہیں جاری رکھی جا سکتی۔ ہندوستانی لڑکیاں میرے کیریکٹر کرشنا کا شادی کے بعد تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے سے یہ سبق لیں کہ وہ سب کچھ کر سکتی ہیں۔ بس، ان میں جذبہ اور قوت ارادی مضبوط ہونی چاہیے۔''

کنشک مہاجن جو اس شو میں پنٹو سنگھ کے نام سے کرشنا کے شوہر کا کردار ادا کر رہے ہیں، اپنی مقبولیت کے لیے ''افسر بٹیا'' کے شکر گزار ہیں۔ سیریل کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار انھوں نے اس طرح کیا،'' یہ پورے انڈیا میں پسند کیا جانے والا شو ہے۔ اس کا اندازہ ہمیں ملک بھر سے موصول ہونے والے شائقین کے خطوط اور ای میلز کے ذریعے ہوتا ہے۔ مجھے عام زندگی میں ملنے والے خصوصاً نچلے طبقے کے لوگوں نے بہت سراہا ہے۔ وہ میرے کردار اور اس کہانی میں مقصدیت کے عنصر سے بہت متاثر نظر آتے ہیں۔ ہندوستان کی اکثریت غریب اور سماج کے نچلے طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور ہم نے ان کے دل جیت لیے ہیں۔ ''

ڈرامے کے پروڈیوسر راکیش پسون کے مطابق اس کہانی کا بنیادی خیال ان کی بہن پائل راج کی زندگی سے لیا گیا ہے۔ پائل نے شادی کے بعد تعلیم مکمل کی اور محنت کر کے ایک اہم سرکاری عہدے پر فائز ہوئی۔ راکیش کا کہنا تھا،'' ہماری کام یابی صرف ریٹنگ تک محدود نہیں بلکہ اس کا اثر سماج پر پڑا ہے اور یہ شان دار بات ہے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ غریب اور دیہی علاقوں کی لڑکیاں جنھوں نے تعلیم کو خیر باد کہہ دیا تھا، وہ دوبارہ پڑھائی کی جانب راغب ہو رہی ہیں۔ وہ کرشنا سے بے حد متاثر ہیں اور ان پر اس کردار نے مثبت اثر ڈالا ہے۔ میں اپنی اس شان دار کام یابی پر پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہ سب ان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔''
ٹیلی ویژن چینل اور پروڈکشن ہاؤس کے اسٹاف اور اس ڈرامے کے فن کاروں کے ساتھ پروڈیوسر نے کیک کاٹا اور اس موقعے پر تمام آرٹسٹوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب میں ٹیلی ویژن کے لکھاری اور ناقدین بھی موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں