ایک ہوٹل ایسا
جو ہر سال برف سے تعمیر ہوتا اور پھر پانی میں گُھل جاتا ہے۔
انسان ہمیشہ سے منفرد نظر آنے کی جستجو میں لگا رہتا ہے۔
اس کے لیے وہ کبھی اپنی شخصیت کو مسحور کن بنانے کی کوشش کرتا ہے، تو کبھی اپنی رہائش کو جاذب نظر بناتا نظر آتا ہے یا پھر اپنے مشاغل میں نت نئے پہلو شامل کرتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو قدرت کی دی ہوئی فیاضیوں کواپنے تخیل سے ایسا منفرد روپ عطا کرتے ہیں کہ دیکھنے والا دم بہ خود رہ جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک یکتا اور حیرت انگیز شاہ کار سوئیڈن میں واقع ''برف کا ہوٹل'' ( HOTEL ICE) ہے۔ مکمل طور پر برف سے بنا ہوا یہ ہوٹل ہر اُس سہولت سے آراستہ ہے جس کا کوئی بھی سیاح تصور کرسکتا ہے۔ آئیے! غیر معمولی صناعیت سے بھرپور اس برفانی رہائشی پیکر کے بارے میں جانتے ہیں۔
منفی23ڈگری فارن ہائیٹ میں رونقیں پھیلانے والا یہ برفانی ہوٹل سوئیڈن کے شمالی صوبے Lapland کے انتہائی شمال میں واقع ''کیرنا'' شہر سے سترہ کلومیٹر دور چھوٹے سے قصبے Jukkasjarviمیں قائم کیا گیا ہے۔ آئس ہوٹل کے نام سے مشہور یہ ہوٹل اُس وقت معرض وجود میں آیا جب 1989میں جاپان کے کچھ فن کاروں نے اس مقام پر برف سے بنی اشیاء کی نمائش کا اہتمام کیا۔ اگلے برس فرانسیسی فن کارJannot Derid نے بھی اسی مقام پر برفانی رہائش کے منفرد طرز تعمیر''Iglooگھر'' کے حوالے سے نمائش کا انعقاد کیا۔
اس نمائش کے دوران جب کچھ مہمانوں کو Iglooوالے گھروں میں رات بسر کرنی پڑی، تو منتظمین کو یہ خیال پیدا ہوا کہ اس جگہ پر کیوں نہ ایک ایسا ہوٹل بنایا جائے جس کے درودیوار برف سے بنائے گئے ہوں۔ چناں چہ سوئیڈن ہی سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر ماحولیات اور ارضیات Yngve Bergqvistنے اس مقام پر آئس ہوٹل بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس طرح1990میں قطب شمالی میں اولین عظیم الشان برفانی ہوٹل کی داغ بیل ڈالی گئی۔ سوئیڈن کے وسط میں واقع شہر 'اوسٹرسنڈ' میں جنم لینے والے ''ینگو بر گکیوسٹ'' اس وقت بھی64برس کی عمر میں ہوٹل کی دیکھ بھال کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
آئس ہوٹل کے حوالے سے سب سے دل چسپ بات یہ ہے کہ برف سے سجا یہ ہوٹل گذشتہ 23 برس سے ہر سال دسمبر سے اپریل کے درمیان موسم سرما میں نئے سرے سے تعمیر کیا جاتا ہے۔ آئس ہوٹل کی تعمیر میں سب سے اہم کردار سوئیڈن اور فن لینڈ کی شمالی سرحد کے ساتھ رواں دریائے ''ٹورن'' (Torne)کا ہے۔ مارچ کے مہینے میں ہر سال موسم بہار کے دوران اس دریا کا پانی رفتہ رفتہ یخ بستہ برف کی سخت سطح میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس سطح کے اوپر سے ہوٹل کی انتظامیہ بھاری مشینوں کی مدد سے برف کی موٹی موٹی تہہ کاٹ اور کھرچ کر آئس ہوٹل کے قریب بڑ ے بڑے اسٹوروں میں جمع کرلیتی ہے۔ دریائے ٹورن سے حاصل کی گئی برف کی یہ عظیم مقدار 91ہزار ٹن برفانی سِلوں اور 27ہزار دوسو ٹن روئی کے ''گولوں'' جیسی برف (Snow) کی صورت میں جمع کی جاتی ہے۔
ماہ نومبر کی ابتدا میں آئس ہوٹل کے بنیادی اور سامنے کے رخ کا تعمیراتی کام شروع کیا جاتا ہے، جس کے پہلے مرحلے میں محراب نما فولادی ستونوں کے ڈھانچے ہموار برف کی سطح پر کھڑے کیے جاتے ہیں اور اگلے مرحلے میں ان محراب نما فولادی ستونوں میں اسٹوروں میں جمع کی گئی روئی جیسی برف لا کر بھر دی جاتی ہے۔ یہ برف چند دنوں بعد سخت ہوکر جم جاتی ہے، جس کے بعد بنیادی تعمیر کے لیے ڈھانچے کا کام دینے والے ان فولادی ستونوں یا محرابوں کو ہٹا دیا جاتا ہے اور مزید آگے تعمیر کے لیے یہ عمل بار بار انجام دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جب ہوٹل کا بنیادی برفانی ڈھانچا تعمیر ہوجاتا ہے تو دنیا بھر سے منتخب کیے گئے برف سے ڈیزائن بنانے والے بہ کمال فن کار اور ماہرین آئس ہوٹل کی تراش خراش، کَندہ کاری اور نقاشی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ اس دوسرے مرحلے میں دریائے ٹورن سے جمع کئی گئی برف کی شفاف مربع سلیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تراش خراش اور ڈیزائنگ کا یہ اہتمام اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک آئس ہوٹل ایک دل کش اور جاذب نظر عجوبے کی شکل میں نہ ڈھل جائے۔
آئس ہوٹل کی انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں یا مہمانوں کے لیے ہوٹل دو مرحلوں میں کھولا جاتا ہے۔ ان میں اولین مرحلہ دسمبر کے ابتدائی دن ہوتے ہیں، جب ہوٹل تعمیر کے ابتدائی مراحل میں ہوتا ہے اور وہ سیاح حضرات جو روئی کے گولوں جیسی برف کی پھوار سے ہوٹل کے بنیادی ڈھانچے کو تعمیر ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، ان کے لیے یہ پُررونق وقت ہوتا ہے، جب کہ دوسرا فیز یا مرحلہ جنوری کے وسط میں آتا ہے، جب ہوٹل مکمل طور پر ایک فن کارانہ شاہ کار کی شکل اختیار کرچکا ہوتا ہے اور تمام تر دل فریب لوازمات سے آراستہ ہوجاتا ہے۔
آئس ہوٹل، جس کی ابتدا 60مربع میٹر کے ایک اگلو(Igoo) گھر سے ہوئی تھی، اس وقت لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار مربع میٹر رقبے پر آباد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رقبے کے لحاظ سے اسے دنیا کا سب سے بڑا اور وسیع برفانی ہوٹل تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس ہوٹل میں جدید اور قدیم فن کارانہ اسلوب سے سجائے گئے ساٹھ کمرے، سنیما، چرچ، تھیٹر، آرٹ گیلری، نمائش گاہ، بار اور شوخ و شنگ رنگوں سے سجی راہ داریاں مہمانوں کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہوٹل میں بر ف کی سلوں سے بنے بستروں پر برفانی ہرن، جسے ' رینڈیر' کہا جاتا ہے، کی موٹی کھال اور فَر سے بنے نفیس کمبل اور گدے سیاحوں کو برفانی ماحول میں گرمی کا احساس دلائے رکھتے ہیں، جب کہ ضرورت محسوس ہونے پر مہمانوں کے لیے مخصوص طریقے سے تیار کیے گئے حرارتی بیگز (Thermal Sleeping Bags)بھی دست یاب ہوتے ہیں۔
ہوٹل کی ایک اور اہم خصوصیت یہاں پر برطانیہ کے مشہور زمانہ تاریخی ''لندن گلوب تھیٹر '' کی برف سے بنائی گئی ہو بہو نقل کی موجودگی ہے۔ 2003 میں برف کی تراش خراش کے بعد تخلیق کردہ اس تھیٹر میں ہر سیزن میں شیکسپیئر کے ڈراموں ''ہملٹ'' اور ''میکبیتھ''(Macbeth) سمیت دیگر کئی خوب صورت ڈرامے پیش کیے جارہے ہیں ۔
آئس ہوٹل کے روح رواں Yngve Bergqvist اور ان کی ٹیم نے ہوٹل کی تزئین وآرائش میں شمالی یورپ کے اسکینڈے نیوین ممالک کی نرالی ثقافت اور فن کارانہ رنگارنگی کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اور کوشش کی ہے کہ شمالی یورپ کے یخ بستہ ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوٹل کی تمام اشیاء برف سے بنائی اور سجائی جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہوٹل کے فرش، درودیوار اور چھت سمیت تمام چیزیں برف کی صناعیت کی آئینہ دار ہیں ہیں۔
حتیٰ کہ چھت پر لٹکے خوش نما فانوس، مشروب پینے کے چمکیلے گلاس، دل چسپ وضع و قطع کے بستر، انوکھی کرسیاں، آرام دہ میزیں، برفانی جھالروں سے آراستہ صوفے، برقی منقش آتش داں سب کے سب برف سے بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ برفانی کمروں میں شفاف برف کی سِلوں کو تراش کر ایسے دیدہ زیب ڈیزائن دیے گئے ہیں، جو علاقائی لینڈ اسکیپ کے منجمد مگر زندگی سے بھرپور خوب صورت قدرتی ماحول کے عکاس دکھائی دیتے ہیں۔ کمروں میں برفانی ریچھ، اسکینڈے نیویائی خطے کے پراسرار دیومالائی کردار، برف کی چھت سے جھانکتا برف ہی سے بنا چاند ستاروں بھرا آسمان، تاباں مرغابیاں، شوخ مچھلیاں، یکتا پھل، تابندہ پھول پتیاں، بلند وبالا درخت، درخشاں سیپ اور موتی اور مختلف احساسات کا اظہار کرتے انسانی چہروں کے برفانی فن پارے مہمانوں کو ایک ایسی ان دیکھی دنیا میں لے جاتے ہیں جہاں صرف حیرت ہی ان کی ساتھی ہوتی ہے۔
کمروں کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے کمروں میں منقش برفیلی دیواروں پر باہر کھلنے والی کھڑکیاں بھی تراشی گئی ہیں، جن پر شیشے کا احساس دینے کے لیے شفاف برف کی پرت لگائی گئی ہے اور حقیقت سے قریب دکھائی دینے کے لیے کھڑکیوں کے چوکھٹے میں باہر کی جانب برف سے دیدہ زیب انداز میں جالیاں تراشی گئی ہیں۔ اسی طرح مرکزی ہال میں برف سے تراشے ہوئے چمک دار دریائی گھوڑے بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اسی مقام پر برف سے بگھی بھی تراشی گئی ہے، جس میں بنا برف کا گھوڑا جیتا جاگتا نظر آتا ہے، جب کہ برف سے بنی بادبانی کشتیاں بھی اپنے مہمانوں کے دل گدگدانے لگتی ہیں۔ ڈائننگ ہال میں موجود برف کی کرسیوں پر بیٹھ کر برف کی میزوں پر پیش کیا ہوا رینڈیر کا گرما گرم بھنا گوشت یا لذیذ مچھلیاں نوش کرنے سے کھانے کا لطف دو بالا ہوجاتا ہے۔ تمام آرٹ کے نمونوں کو مختلف رنگوں کی روشنی سے اس طرح ہم آہنگ کیا گیا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ سیاح قوسِ قزح کے مہمان ہوں۔ اس کے علاوہ مرکزی ہالوں اور راہ داریوں کے شفاف فرش کے نیچے دائروں کی شکل میں ناچتی روشنیوں نے سماں باندھ رکھا ہوتا ہے اور شفاف برف سے چھلکتی روشنیاں ماحول میں چار چاند لگا دیتی ہیں۔
آئس ہوٹل کا ایک اور منفرد پہلو ان جوڑوں کے لیے خصوصی اہتمام ہے، جو اپنی شادی کی رسم ایک ایسے خطے میں انجام دینا چاہتے ہیں، جہاں نصف رات کو سورج چمکتا ہے اور شمالی افق پر مسحور کردینی والی پراسرار روشنیاں گاہے بہ گاہے جھلملاتی ہیں۔ ان خوب صورت مناظر کے جلو میں شمالی نصف کرہ کے شمال میں 200کلومیٹر دورواقع آئس ہوٹل میں شادی کو یادگار بنانے کے لیے متعدد سہولیات سے آراستہ پرکشش پیکیجز بھی موجود ہیں۔
دسمبر کی ابتدا سے اپنے برفانی فُسوں سے سیاحوں کو محظوظ کرنے والا آئس ہوٹل اپریل کے وسط میں پگھلنا شروع ہوجاتا ہے اور دوبارہ اپنی اصل یعنی دریائے Torneکی پانیوں میں گُھل مل جاتا ہے۔ جھلمل کرتے آئس ہوٹل کی خوش نما راہ داریاں اور فنی سجاوٹ سے مرصع کمرے آپ کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ اس سال دسمبر میں اپنی سردی کی چھٹیاں قطب شمالی کی خاموش اور سحرانگیز وادیوں میں آئس ہوٹل کی میزبانی میں گزارکر یادگار بنائیں۔
فنکار
یوں تو آئس ہوٹل کے ہر سیزن میں دنیا بھر کے باکمال فن کار اپنے ہنر کا جادو جگاتے ہیں، جن میں سے کچھ اہم فن کاروں میں سوئیڈن کی شہرۂ آفاق مجسمہ ساز اور خصوصیت کے ساتھ برف سے چہرے تراشنے میں ماہر Lena Kristromکا کام قابل دید ہے۔
اسی طرح آئس ہوٹل کے گذشتہ سیزن میں ہوٹل کے استقبالیہ کو برف کے نفیس جنگل کی صورت میں بنا کر پیش کرنے والے بلغاریہ سے تعلق رکھنے والیLilya Pobornikova اور Viktor Tsarski نے سیاحوں کو سحر زدہ کرکے رکھ دیا تھا، جب کہ استقبالیہ پر موجود آئس بار کی تخلیق میں آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی پتلیوں کی ڈیزائنر اور 3Dآرٹ کی ماہر Valli Schaferاور ان کے ساتھی Barra Cassidy کا نام بھی شامل ہے۔
2006 میں موسم سرما کے اٹلی اولمپکس میں فنی مہارت دکھانے والے اٹلی کے مجسمہ سازMaurizio Perronنے بھی آئس ہوٹل میں اپنی فن کارانہ جادوگری دکھائی ہے۔ اسی طرح ہوٹل میں جاپان سے تعلق رکھنے والے ڈیزائنر Natsuki Munakata اور مجسمہ سازShingo Saito کی ہنرمندی بھی جلوہ گر رہی ہے۔
ان کے علاوہ دیگر سیکڑوں فن کار ہیں جنہوں نے گذشتہ23 سال میں آئس ہوٹل کو بہ طریق احسن سجایا اور سنوارا ہے۔
ماحول دوست ہوٹل
آئس ہوٹل دنیا کے ایسے مقام پر واقع ہے جو ماحولیاتی تنوع کے حوالے سے نہایت اہم حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا ہوٹل کے مالک ''ینگوبر گکیوسٹ'' اور ان کی ٹیم آئس ہوٹل کے لیے کوئی بھی ایسا ایندھن یا توانائی کا طریقہ استعمال نہیں کرتی، جو ماحولیاتی بگاڑ کا باعث بنے اس ہدف کو پانے کے لیے انہوں نے قابل تجدید توانائی (Renewable Energy) کا طریقہ اپنایا ہے۔
جس میں توانائی قدرتی ذرائع مثلاً شمسی توانائی، ہوا، بارش، آبی لہروں اور زیرِزمین حرارت وغیرہ سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے آئس ہوٹل کو ماحول دوست ادارے Gavle Energi کا تعاون حاصل ہے۔
واضح رہے کہ ماحولیات کی بہتری کے لیے سرگرم عمل بین الااقوامی تنظیم ''گرین پیس'' کی جانب سے Gavle Energi کو سوئیڈن کی سب سے زیادہ ماحول دوست کمپنی کا اعزاز حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئس ہوٹل کو قطب شمالی میں ایک تجارتی ادارے سے بڑھ کر ماحول دوست تنظیم کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ایک ایسا ہوٹل جو نہ صرف سیاحت میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے بل کہ مقامی آبادی میں توانائی یا ایندھن کے حصول کے ماحول دوست طریقوں سے آگاہی دینے والا پروجیکٹ بھی قرار دیا جاتا ہے۔