چین پاکستان ریلوے کی بحالی کیلئے ساڑھے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا

چین کراچی تا پشاور تک نیا ٹریک بچھانے، پلوں اور ریلوے کراسنگ پر فلائی اوور بنائے گا۔


Syed Naveed Jamal November 04, 2014
شاہدرہ لاہور سے پشاور تک438 کلومیٹر ٹریک کو ڈبل کردیا جائے گا،چینی گروپ فروری 2015 میں فزیبلٹی رپورٹ پیش کرے گا۔ فوٹو: فائل

SARGODHA: چین پاکستان ریلویز کے انفرااسٹرکچر کی ڈیولپمنٹ اور کراچی سے پشاور تک نیا ٹریک بچھانے پلوں، لیول کراسنگ کی مرمت سمیت متعدد منصوبوں پر ساڑھے3 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کریگا۔

چین کے ای یو آن انجینئرنگ گروپ(Eeyuan) پاکستان ریلویزکے500 پلوں، شاہدرہ لاہور سے پشاور تک مختلف مقامات پر438 کلو میٹر ریلوے ٹریک کی ڈبلنگ50 مقامات پر ریلویزکراسنگ پر انڈر پاسز،250 مقامات پر ریلویز کراسنگ پر فلائی اوور اور 375 کلو میٹر ریلوے ٹریک کو تبدیل کرکے نیا ٹریک بچھانے کے حوالے سے سروے کرکے اپنی فزیبلٹی رپورٹ آئندہ سال2015 فروری میں چین اور پاکستان کی حکومت کو فراہم کریگی۔ نیا ٹریک بچھائے جانے کے بعد ریلوے ٹرین کی رفتار85 سے105کلومیٹر فی گھنٹہ سے بڑھ کر 120 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جائیگی۔

پاکستان ریلویزکے ذرائع نے بتایاکہ چین نے ریلویز کے مختلف شعبوں میں ساڑھے 3 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیاہے،اس سلسلے میںچینی کمپنی کراچی سے پشاور تک ریلویزٹریک،پلوں،لیول کراسنگ کا سروے کر رہی ہے،کمپنی چین اور پاکستانی حکومت کویہ سروے رپورٹ فراہم کریگی جسکے بعداس منصوبہ پر عملی طور پرکام شروع کیا جائیگا۔

ریلویز ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ شاہدرہ سے پشاورکے درمیان40 مقامات پر ٹریک پر موجود بڑے موڑوں، کراچی سے پشاورتک پانچ سو بڑے ریلویزپلوں، شاہدرہ لاہورسے پشاور تک438 کلومیٹر ٹریک کو ڈبل کرنے، 50 جگہ پر لیول کراسنگ،250 مقامات پر لیول کراسنگ کی جگہ فلائی اوور پل بنائے جائینگے۔ اسی طرح شاہدرہ سے پشاور تک ریلوے ٹریک کو تبدیل کرنے کیلیے نیا ٹریک بچھانے کیلیے سروے کیا جارہا ہے۔

چینی کمپنی 2 ہزار340 ریلویز پلوں اورگیارہ سرنگوں اور ایک ہزار4سوکلومیٹر ریلوے ٹریک کا بھی از سرے نومعائنہ کریگی اور انکی حالت کے حوالے سے اپنی رپورٹ تیارکریگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبہ کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان ریلویزایک بار پھر سے منافع بخش ادارہ بن جائیگا، ٹرینوں کی آمدورفت بروقت ہوجائے گی کم سے کم وقت ٹرینیں اپنے منزل مقصود تک پہنچ جائینگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں