پانی سے علاج

سائنسی تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ نہار منہ پانی پینا انسانی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔


Aslam Khan September 28, 2012
[email protected]

آج کا جدید ترین جاپانی معاشرہ قدیم روایات پر قائم ہے۔ جہاں نیند سے جاگنے کے ساتھ ہی صبح نہار منہ پانی پینے کا رواج عام ہے۔

سائنسی تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ نہار منہ پانی پینا انسانی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ جاپان کی میڈیکل سوسائٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق صبح سویرے نیند سے بیدار ہوتے ہی پانی پینے کا عمل دیرینہ اور پیچیدہ امراض کے علاوہ جدید بیماریوں کا موثر علاج ثابت ہوا ہے۔

پانی سے جن مہلک بیماریوں کا سو فیصد علاج ممکن اس میں سر اور جسم کے درد، دل کے نظام میں پائے جانے والا نقص، آرتھرائٹس، ہارٹ بیٹ یا دل کی دھڑکن کی غیر معمولی تیزی، مرگی، موٹاپے کی وجہ سے جنم لینے والی بیماریاں، ایستھما یا دمہ، ٹی بی، گردن توڑ بخار، گردوں کی خرابی، معدے کی بیماری، ذیابیطس، قبض، امراض چشم، آنکھ، ناک اور کان کی بیماریاں، شکم مادر یا رحم کے سرطان اور دیگر زنانہ امراض سے بچنے کے لیے خالی پیٹ پانی پینا 100 فیصد مفید ثابت ہوا ہے۔

پانی سے علاج کا طریقہ اس طرح ہے کہ صبح سویرے اٹھتے ہی دانت صاف کرنے سے پہلے کم ازکم4 گلاس پانی پینا چاہیے- کسی بیماری میں مبتلا یا برزگ افراد اگر یک لخت4 گلاس پانی نہ پی سکیں تو کم از کم 1 گلاس پانی سے یہ عمل شروع کر دیںاور اس کی مقدار آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے 4 گلاس تک لے جانے کی کوشش کریں۔

اس کے بعد دانت صاف کریں اور 45 منٹ تک کھانے اور پینے سے پرہیز کریں۔ اس کے بعد آپ معمول کے مطابق ناشتہ کر سکتے ہیں۔ یہ المناک حقیقت ہے کہ دُنیا کی آبادی کی اکثریت پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔

پانی کے ذریعے علاج کے اس طریقہ کار سے جن بیماریوں کا علاج چند ہفتوںمیں ممکن ہے۔ بلڈپریشر کاعلاج 30 روز کے اندر، گیسٹرک پروبلم 10 روز میں، ذیابیطس ایک ماہ کے اندر، قبض سے نجات 10 دنوں میں، کینسر یا سرطان 180 روز میں اور ٹی بی پانی کے اس طریقہ علاج سے 90 دنوں میں ٹھیک ہو سکتی ہے۔

آرتھرائٹس یا گھٹنوں کی سوزش اور درد کا شکارمریض کے لیے پانی سے علاج کر سکتے ہیں۔ چین اور جاپان میں چائے نوشی کا رواج عام ہے۔ تاہم وسطی ایشیائی ممالک میں بھی چائے پی جاتی ہے۔

پانی سے علاج کے سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ پانی کمرے کے درجہ حرارت کے مطابق ہونا چاہیے۔ بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ پانی پینا بہت آسان عمل ہے لیکن عملاًیہ خاصا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ کیونکہ پاکستانی معاشرے میں لوگ عام طور پر صبح اُٹھتے ہی پانی پینے کے عادی نہیں ہوتے۔

پانی سے علاج کے اس آزمودہ طریقہ کار کے بارے میں بہت سے سوالات بھی ذہن میں پیدا ہوتے ہیں کہ آخر سادہ پانی کیسے ان پیچیدہ امراض کی دوا بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق قدرت نے انسانی دماغ کو انسانی جسم کا نگران بنایا ہے جو اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے خلاف فطری مدافتی عمل کو پیدا کرتا ہے۔ انسانی جسم میں دماغ کسی بھی ایکسرے یا ایم آر آئی سے بھی موثر حیثیت رکھتا ہے۔

جسم میں پیدا ہونے والی بیماریوں سے شفا کے لیے خود کار نظام کے تحت انسانی دماغ انزائمز پیدا کرتا ہے جن کا بیشتر حصہ زبان کی اندرونی سطح پر موجود ہوتا ہے۔ صبح سویرے دانت صاف اور کلی کیے بغیر پانی پینے سے یہ انزائمز پانی کے ساتھ مل کر دوا کا کام کرتے ہیں اور خود کار مدافعتی عمل کو متحرک کر دیتے ہیں۔

ہمارے کھانے پینے کی عادات اور رات گئے تک جاگنے کے عمل نے بتدریج ہماری جسمانی ساخت کو کمزور کر کے بیماریوں کے لیے آسان ہدف بنا دیا ہے۔ جس کا آسان علاج پانی سے ممکن ہے۔ پاکستان میں 70 فیصد دیہی عوام کو تو علاج کی بنیادی سہولتیں ہی میسر نہیں ہیں، ان کے لیے تو پانی شفا کا پیغام بن سکتا ہے۔

پاکستان کے بیشتر شہروں اور دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ پانی اُبال کر پیا جائے۔ کسی مزید وضاحت یا استفسار کے لیے صرف SMS کرکے 03037379232پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

چلتے چلتے شام کے محاذ سے آنے والی اطلاعات کے مطابق شام کے اہم سیاحتی مرکز ایلیپو میں گذشتہ ہفتے ایک سو سے زائد افغان جنگجو بشار الاسد کی حامی سرکاری فوج سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔ ایران ٹی وی کے مطابق یہ جنگجو ایک اسکول کو مرکز بنا کر کارروائیاں کر رہے تھے۔ شام کی سرکاری فوج نے ہلاک شدگان کی لاشیں اور بھاری اسلحہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

پاکستان کے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس اہم خبر کو شائع کرنے یا نشر کرنے سے گریز کیا ہے۔اس خبر سے ان تجزیہ نگاروں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں جو سمجھتے ہیں کہ شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے صرف مقامی جنگجو ہیں۔اس ملک میں بہت کچھ ہورہا ہے، اس کے بارے میں کچھ خفیہ حقائق کسی وقت انھی سطور میں بیان کردوں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔