خیالی پلاؤ غزل لہو لہو مہتاب دیکھوں

کبھی تو ایسا بھی دور آئے. ہر اک چہرہ گلاب دیکھوں.


کبھی تو ایسا بھی دور آئے. ہر اک چہرہ گلاب دیکھوں. فوٹو فائل

ISLAMABAD: لہو لہو مہتاب دیکھوں
دھواں دھواں آفتاب دیکھوں

خدایا کب تک نفس نفس میں
یہ جان لیوا عذاب دیکھوں

ہے قاتلوں میں شمار جن کا
انھیں فضیلت مآب دیکھوں

یہی مقدر ہے تشنگی کا
جدھر بھی دیکھوں سراب دیکھوں

کبھی تو ایسا بھی دور آئے
ہر اک چہرہ گلاب دیکھوں

جو خاک و خوں ہوگیا ہے منظر
میں اب تو اس کے ہی خواب دیکھوں

سما گیا ہے جو مجھ میں سیما
کہیں نہ وہ اضطراب دیکھوں

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے غزل لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ نظم کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں