ٹھنڈے ہو جاؤ …
یا توہم بہت بڑے جھوٹے ہیں یا پھردنیا میں ہم سے زیادہ سچا کوئی نہیں ہے؟
یا توہم بہت بڑے جھوٹے ہیں یا پھردنیا میں ہم سے زیادہ سچا کوئی نہیں ہے؟ دنیا ہمیں سمجھ نہیں پا رہی ہے یا پھر ہم دنیا کو سمجھنا نہیں چاہتے ہیں؟ ساری دنیا کی زبانیں بغیر کسی وجہ کے ہماری مخالفت کر رہی ہیں یا پھر ہم سب نے اپنے کان بند کر لیے ہیں ؟آخر دنیا ہم سے کیا چاہتی ہے اور ہم دنیا سے کیا چاہتے ہیں ؟ گلی محلے میں چیخ چیخ کر دنیا کوگالیاں دینے سے ہماری بھڑاس تو نکل سکتی ہے لیکن کیا دنیا کی نظریں ہمیں اب کسی اور زاویہ سے دیکھنے لگے گی؟
کھیل کا میدان ،سیاسی میدان،اپنے لوگوں کی فلاح،بہترین معیشت، سائنسی ترقی ...آخر کون سی چیز ہے جس میں دنیا ہمیں جانتی ہے ؟ اپنی آنکھوں کو بند کر لیجیے اور اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیجیے اور چلاچلا کر کہنے لگ جائیں کہ ہم دنیا کی جدید قوم ہیں اور ہمارے ملک میں دہشت اورکرپشن کاکوئی وجود ہی نہیں، تودنیا صرف اور صرف آپ کو پاگل کے نام سے ہی پہچانے گی ۔لیکن ہم سے زیادہ عقلمند کوئی نہیں ہوگا ؟اورہو بھی کیسے سکتا ہے ؟
فلسفی کہتے ہیں کہ تضاد تو ضرورہوتا ہے لیکن یہ کیسا تضاد ہے جو بظاہر نظر آتا ہے لیکن ہم ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔ہر صورت میں یہ ضد رکھی ہوئی ہے کہ ہم سے پاک دامن کوئی بھی نہیں ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ جس مغرب کو ہم ہر وقت بدکردار کہہ رہے ہوتے ہیں اور جس امریکا کو ہم برائی کا گھر کہہ رہے ہوتے ہیں وہاں ایڈز جیسے مرض میں 13 فیصد کمی ہوتی ہے اور ہم جنھیں اپنی پاک دامنی پر ناز ہے، وہاں ایڈز کی شرح میں 11 فیصد اضافہ دیکھا جاتاہے۔
اپنی آنکھوں کو بند کر لیجیے اورکانوں پر ہاتھ رکھ کر چلانا شروع کر دیں کہ ہمارے یہاں یہ ایڈز جنسی تعلق کی وجہ سے نہیں پھیل رہا بلکہ اس میں امریکا کی سازش ہے جو سرنج کے ذریعے ہمارے لوگوں میں ایڈز پھیلا رہا ہے ۔ یہ امریکا کتنا منافق اور دھوکا باز ملک ہے جو یوں تو ہمیں دوست کہتا ہے لیکن ہماری پیٹ میں چھرا گھونپنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔ ہم جیسے پاک لوگوں کو بدنام کرنے کے لیے وہ یہ سازش رچا رہا ہے اور خود کو صاف ستھرا دکھا کر ہمارے نوجوانوں کوگمراہ کر رہا ہے ۔
ہم تو اس قدر سفاک ہیں کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ غیرت کے نام پر لڑکیوں اور لڑکوں کو قتل کرتے ہیں ۔کوئی انھیں بتائے کہ ہم نے پسند کی شادی اور تعلقات پر کتنی گہری نگاہ رکھی ہوئی ہے ۔ کوئی انھیں بتائیں کہ ہمیں اگر محلے میں یا گاؤں میں کوئی لڑکا لڑکی باتیں کرتا ہوا مل جائے تو ہم جرگے کے ذریعے اس کی ایسی کی تیسی کر دیتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایک قبیلہ کا لڑکا اگر دوسرے کی لڑکی سے بات کر لے تو ہم دونوں کو نشان عبر ت بنا دیتے ہیں ایسے میں کیسے کوئی غلط کام ہو سکتا ہے ۔
ہم تو موبائل کو یہودیوں کی سازش اور برائی کی جڑ کہتے ہیں۔ آج بھی لڑکیوں سے موبائل اور انٹرنیٹ دور رکھا جاتا ہے ایسے میں کیسے ایڈز ہمارے یہاں پھیل سکتا ہے؟یہ امریکا کی سازش ہے جو ایڈز کے ذریعے دنیاکو یہ بتانا چاہتا ہے کہ ہم کتنے برے ہیں اور وہ دنیاکو بتا رہا ہے کہ ڈرون حملہ ایڈز کے مریضوں پرکر رہا ہے وہ بالکل جائز ہے ، لیکن ہم امریکا کی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے ۔یہ جتنی غیر سرکاری تنظیمیں ہیں جسے یہ باہر والے NGO کہتے ہیں ان کا مقصد ہی شاید بے راہ روی پھیلانا ہے ۔ یہ روز روز ہمارا دروازہ کھٹکھٹا کر جو کہتی ہے کہ جنسی تعلق میں احتیاط کرے یہ سب کی سب امریکا کی ایجنٹ ہے اس کے ذریعے امریکا یہ چاہتا ہے کہ ہمیں غلط راستہ پرڈالے۔
ہمارے یہاں کہ مرد تو بالکل ٹھیک ہیں اگرعورت کو یہ تعلیم مل گئی تو معاشرہ اور خراب ہو جائے گا۔ یہ فرفر بولتی ، انگریزی لباس میں گھومتی NGO کی عورتیں ایک بہت بڑی سازش ہے جس کے ذریعے ایڈز پھیلتا ہے۔ ان کے ساتھ گھومنے والوں مردوں کو خاص طور پر امریکا سے بلایا ہے اور وہ یہودی ہے ان سے دور رہا جائے۔ ہمارے یہاں تو ایڈز ہے ہی نہیں۔ جیسے ہمارے یہاں پولیو نہیں ہے۔ یہ کبھی نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ امریکا کتنی بڑی سازش کر رہا ہے۔ ہمیں ان حفاظتی طریقوں کی ضرورت ہی نہیں جو یہ NGOوالے بتاتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے مرد تو سارے پارسا ہے اور عورت کو ہم بھٹکنے دیتے نہیں ہیں ۔
یہ جاہل لوگ کہاںسے آگئے ہیں جو ایک سازش کے تحت نصاب میں جنسی تعلیم ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعے تو ہماری بیٹیاں اور ہمارے شریف بیٹے جلد ہی بگڑ جائیں گے۔ ہمارے معاشرہ میں تو پاکیزگی ہے ۔ ایسے میں یہ کون امریکا کے ایجنٹ یہ سازش کر رہے ہیں کہ ہمارے بچوں کو خراب کرے؟ یہ سب بکواس ہے کہ ہمارے یہاں چھوٹی بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی تشدد ہوتا ہے ۔ یہ اخبارات میں جوکچھ بھی آتا ہے وہ جھوٹ ہے ۔ سب سے زیادہ سچے ہم ہیں اور دنیا والے بکواس۔ نوجوانی میں انھیں بالکل نہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ جوان ہو چکے ہیں ۔ ہمارے یہاں تو شادیاں ہی بلوغت اور خاص طور پر اٹھارہ سال کے بعد ہوتی ہے۔
یہ اسلامی نظریاتی کونسل نے جو چھوٹی عمرکی لڑکی کی شادی کی بات کی تھی وہ سب ہمارے معاشرے میں نہیں ہوتا ہے ۔اس اقوام متحدہ پر تو ہمیں پہلے سے ہی شک ہے کہ جو صرف وہ کرتا ہے جو اسے امریکا کہتا ہے اپنی حالیہ رپورٹ میں انھوں نے پھر سازش کی ہے یہ کہہ رہے ہیں کہ 2005 میں ایڈز سے دنیا بھر میں 25 لاکھ لوگ مر گئے لیکن پچھلے سال اس میں ڈرامائی کمی ہوئی اور صرف 10 لاکھ لوگ مرے ۔ مگرانھوں نے یہاں پاکستان کے ساتھ ہاتھ کر دیا ۔ہم جیسے نیک لوگوں کو بدنام کر دیا اورسازش کر کے کہنے لگے کہ پاکستان میں ایڈز بڑھ گیا ہے ۔ ہماری حکومت تو بہت اعلیٰ ہے ۔ اُن میں کوئی عیب ہی نہیں پاکستان کے ہر کونے میں،وہ ہر مریض کے لیے نئی سرنج بھجواتے ہیں ۔
جگہ جگہ پوسٹر لگے ہیں کہ ایڈز سے کیسے بچا جائے۔ یہ کیوں رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلے پاکستان میں ایک لاکھ میں سے ایک کیس ایڈز کا ہوتا تھا لیکن پچھلے سال میں ایک لاکھ میں سے 6 کیس سامنے آرہے ہیں۔ یہ زیادتی ہے ہمارے ساتھ۔ دنیا بھر میں ایڈز کم ہو رہا ہے ہمارے یہاں بڑھ رہا ہے۔ آخرکیوں...؟ لوگ ہم جیسے نیک اور شریف لوگوں کو بدنام کر رہے ہیں؟
وہ وقت دور نہیں کہ جس طرح ہم نے پولیو پر کنٹرول حاصل کرلیا اور دنیا بھر کو بتادیا کہ امریکا پولیوکے ذریعے ہمارے خلاف سازش کر رہا تھا اور یہ پچھلے سات مہینوں میں جو 100 کیس پولیو کے سامنے آئے ہیں یہ جھوٹ ہے اسی طرح ایک دن دنیا مان لے گی کہ ہمارے یہاں تو ایڈز ہے ہی نہیں یہ ساری سازش ہے ہمیں بدنام کرنے کی۔ اس لیے میرے بھائیو اور بہنو کمبل کھینچو اور سو جاؤ ۔ کوئی ایڈز ویڈز نہیں کوئی پولیو نہیں ۔ سو جاؤ۔دنیاکی تو عادت ہے ہمارے خلاف بکواس کرنے کی،cool ۔