لاہور:
تجزیہ کار عامر ضیا کا کہنا ہے کہ تشدد چاہے سیاسی جماعت کی طرف سے ہو یا حکومت کی طرف سے وہ قابل مذمت ہے اور اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم صرف علامات پر بات کر رہے ہیں کہ احتجاج ہو رہا ہے غلط ہو رہا ہے احتجاج نہیں ہونا چاہیے اس طرح کا احتجاج مناسب نہیں ہے۔
لیکن جس چیز نے احتجاج کو جنم دیا ہے اس پر ہم لوگ توجہ نہیں دیں گے اور اس ٹیڑھے پن کو پاکستان کی سیاست سے دور نہیں کریں گے تو اس طرح کی علامات آئے دن نمودار ہوتی رہیں گے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ اگر آپ پچھلے چند دنوں میں پاکستان کی سیاست اور مختلف لیڈروں کے بیانات دیکھیں تو کچھ چیزیں سمجھنے میں ہمارے لیے آسانی ہو جائے گی، فواد چوہدری ایک بات مسلسل کہتے چلے آ رہے ہیں تحریک انصاف کی جو لیڈر شپ ہے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ہو سکتی ہیں۔
پچھلے دو تین روز سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ جس طرح سے بشریٰ بی بی نے پشاور سے کنٹرول سنبھال لیا،کچھ چیزیں ایسی ہیں جن سے شاید آنے والے دنوں میں پردے چاک ہوں گے، پاکستان کی سیاست اور پاکستان کی مقتدرہ کو سمجھنا اتنا آسان کام نہیں ہے۔
تجزیہ کار منیزے جہانگیر نے کہا کہ پہلے تو میں آپ کو انفارم کر دوں کہ قافلے ڈی چوک پہنچ چکے ہیں ہم ادھر سے ہی مظاہرین سے بات چیت کرکے اپنا صحافتی کام کرکے آ رہے ہیں، وہاں اس وقت زبردست آنسو گیس کی شیلنگ ہو رہی ہے اور پارلیمنٹ کی بلڈنگ کے قریب سے فائرنگ کی بھی آواز آ رہی ہے۔
وہاں جو لوگ ہیں وہ بہت پرجوش ہیں، کچھ لوگ لکی مروت سے اور کچھ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے ہیں، میں سمجھتی ہوں کہ آزادی اظہار رائے کا حق سب کو ہونا چاہیے اور پی ٹی آئی کو بھی دیکھنا چاہیے کہ اس طرح کا احتجاج کرنا چاہیے۔