لاہور:
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ میں اسلام آباد کو بلاک کروں گا، جام کر دوں گا، بند کردوں گا، حکومت خود محصور ہو کر اور قید ہو کر بیٹھ گئی۔
آپ عمران خان کو رہا کریں گے یا نہیں کریں گے، اس وقت انھوں نے اسلام آباد کو جس طرح محصور کیا ہوا ہے، حکومت کو نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک مذاکرات کی بات ہے تو اس وقت بھی اگر آپ مذاکرات کر لیں گے تو کچھ لو اور دو کی بنیاد پر ہو سکتے ہیں، شاید کچھ دنوں کے بعد حکومت کے پاس یہ آپشن محدود ہو جائے گا، دینا ہی دینا ہوگا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان وزرا کی سطح پر مذاکرات کی اطلاعات ہیں، وہ ایک دن بھی نہیں رکے، بات چیت سائڈ لائن پر چل رہی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ کوئی جمہوری حق کے مطالبے نہیں ہیں کہ ہمیں ہمارا مینڈیٹ دو، عمران خان کو رہا کرو، اور چھبیسویں ترمیم واپس کرو۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا پی ٹی آئی کے پاس اور کیا آپشن ہے؟ جن کیسوں میں عدالتوں سے سزا ہوئی وہ ختم کر دی گئی، مگر پھر نئے مقدمات بنا دیے گئے، آپ نے احتجاج کے علاوہ کیا آپشن چھوڑا ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی جو چاہتی تھی وہ حکومت نے خود ہی کر دیا، اس نے اپنے آپ کو محصور کر لیا ہے اور خود ہی اپنے آپ کو کمزور ثابت کردیا ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ خیبر پختونخوا سے کوئی بڑا قافلہ نہیں آ رہا جس قدر دعوے کیے جا رہے تھے، اس ہیجانی کیفیت سے جس کا اس وقت ملک شکار ہے اس کا نقصان یہ ہے کہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا 24 تاریخ کے احتجاج کا اعلان کیے ایک ہفتہ ہو گیا ہے، اس دن سے پکڑ دھکڑجاری ہے، تین چار دن سے کنٹینر لگا کر لاہور کو بند کیا ہوا ہے، لاہور سے باہر جانے والے راستے بھی بند ہیں، اس ساری صورتحال سے نقصان ملک اور عوام کا ہے۔