اسلام آباد / کراچی: تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ملک میں افراتفری اور سیاسی صورت حال کی وجہ سے کاروبار اور سرمایہ کاری کا پہیہ رک گیا ہے۔
ملک کے سیاسی حالات، احتجاج اور راستوں کی بندش پر کاروباری برادری پھٹ پڑی۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے اپنے بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خدا را ملک میں سیاسی افراتفری کا سیاسی حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں افراتفری کا عالم ہے، عوام پریشان ہیں جب کہ راستوں کی بندش سے صنعتیں بند ہوگئی ہیں۔ دیہاڑی دار طبقے کے لیے روٹی کا حصول مشکل ہو چکا ہے۔ کاروباری پہیہ بالکل رک چکا ہے، جس سے تاجر برادری پریشانی کا شکار ہے۔
اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں ملک بھر میں اشیائے خور و نوش کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ملک بھر میں سامان کی ترسیل رُک چکی ہے۔ سامان کی ترسیل والے کنٹینرز سڑکوں پر پڑے ہیں، میڈیکل اسٹورز پر ادویات کا پہنچنا ناممکن ہو چکا ہے۔ مریضوں کی اسپتالوں تک رسائی ناممکن ہو چکی ہے۔ ایمبولینسوں میں لوگ مر رہے ہیں۔ ان کو بھی راستہ نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سمیت ملک بھر کی سبزی منڈیاں بند پڑی ہیں، ملک بھر میں دودھ کی سپلائی بند ہو چکی ہے۔ فروٹ اور سبزیاں راستوں میں گل سڑ رہی ہیں۔ لوگ اپنے اپنے شہروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہم ذمے داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر ملک چلانا ہے تو کوئی حل نکالیں۔
دوسری جانب کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاجر رہنما ایس ایم تنویر نے کہا کہ حالات اچھے نہیں ہیں، ہمارے کاروبار متاثر ہورہے ہیں۔ سیاسی حالات کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔ ہم کاروباری لوگ ہیں، اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن نے ڈسٹرکٹ اور سیکٹورل اکانومی پر کام شروع کردیا ہے۔ دنیا میں 82 ارب ڈالر کٹلری کی امپورٹ ہے، لیکن پاکستان کی ایکسپورٹ صرف 140 ملین ڈالر ہے۔ چنیوٹ میں فرنیچر سے لے کر دیگر اضلاع میں پوٹینشل ہے۔ 5 ہزار پرنٹنگ پریس میں سے اکثریت بند ہیں۔ کیونکہ کاغذ پر ڈیوٹی عائد ہے لیکن کتب اور کاپیوں پر ڈیوٹی نہیں ہے۔ ڈھائی لاکھ افراد صرف ایک غلط پالیسی کی وجہ سے بے روزگار ہیں۔ ملکی بہتری کے لیے جو بھی اقدامات کیے جائیں گے ہم انہیں سپورٹ کریں گے۔