پنجابی گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ ایک تنازع کا شکار ہو گئے جب تلنگانہ حکومت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اپنے حیدرآباد کنسرٹ میں شراب اور تشدد کی حمایت کرنے والے گانے نہ گائیں۔ اس نوٹس کے بعد دلجیت نے اپنے گانوں کے بول تبدیل کر دیے اور کنسرٹ کے دوران وضاحت کی کہ وہ شراب کی حمایت نہیں کرتے۔
دلجیت نے کہا، "میرے چند گانے ہی شراب کے بارے میں ہیں، جنہیں میں آسانی سے بدل سکتا ہوں۔ اگر پورا ہندوستان شراب فری ہو جائے تو میں شراب پر گانے بنانا بھی چھوڑ دوں گا۔"
دلجیت کو ان کے مداحوں کے ساتھ ساتھ انڈسٹری کے دوستوں کی بھی حمایت ملی۔ معروف ریپر بادشاہ نے ایک تقریب میں دلجیت کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا، "آپ انہیں گانے بنانے سے روک رہے ہیں، لیکن ملک بھر میں شراب فروخت ہو رہی ہے۔ ایک آرٹسٹ معاشرے کی نمائندگی کرتا ہے اور وہی گانے بناتا ہے جو لوگ سننا چاہتے ہیں۔"
بادشاہ نے مزید کہا، "اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ ان چیزوں پر گانے نہ بنائیں، تو سب سے پہلے یہ چیزیں معاشرے میں موجود ہی نہیں ہونی چاہئیں۔"
بادشاہ نے دلجیت کے ساتھ اپنی قریبی دوستی کا ذکر کرتے ہوئے انہیں اپنا بڑا بھائی قرار دیا اور کہا کہ دلجیت ہمیشہ ان کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔