دریائے سندھ پر مزید کینال بنانے کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کی آل پارٹیز کانفرنس مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سمیت پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریا سندھ پر نئے کینالوں کے منصوبہ کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ ہماری جماعت سندھ دریا پر مزید کینال کی مخالفت کرے گی ہم نے سیاسی معاملات کو پس پشت ڈال کر صوبے کے حقوق کی آواز اٹھائی ہے، سندھ کے عوام، ان کی زمینوں اور روزگار کے مسئلے پر سب کو متفق ہونا چاہیے۔
اے پی سی کے اعلامیہ کے مطابق شرکا نے کہا کہ تھر کینال، رینی کینال، چولستان کینال،گریٹر تھر کینال،کچھی کینال، چشمہ رائٹ بینک کینال کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں، آل پارٹیز کانفرنس ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریا سندھ پر نئے کینالوں کے منصوبہ کو فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
نئے کینال بنانے سے سندھ کی لاکھوں ایکڑ آباد زمینیں بنجر ہوں گی، نئے کینال بنانے سے چند کمپنیوں کو مالی فائدہ ہوگا مگر لاکھوں آبادگار اور ان سے جڑے 2 کروڑ لوگ بے روزگار ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق حکومتی اقدام آئین پاکستان اور انسانی حقوق کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ چند کمپنیز مضبوط کرنے اور صوبوں کو کمزور کرنے سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔
آل پارٹیز کانفرنس سمجھتی ہے کہ پانی کے تقسیم کے 1991 معاہدے کے تحت سندھ کے زمینداروں کو پانی نہیں مل رہا، کراچی سمیت کئی اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے، 1991کے پانی معاہدے کو تحفظات کے باوجود سندھ کے عوام نے قبول کیا تھا اس میں مزید اضافے کو مسترد کرتے ہیں۔
آل پارٹیز نے اتفاق کیا ہے کہ جن جماعتوں کے پاس کسی بھی سطح کے ایوان پر نمائندگی ہے وہ مذمتی قرار دار پاس کروائے گی، اگر ارسا ایکٹ اور چھ کینالوں کے منصوبہ کو نہ روکا گیا تو ہم جمہوری طریقے سے بھرپور تحریک کا آغاز کریں گے۔