معاشی ترقی اورسرمایہ کاری کیلئے مضبوط مسابقتی فریم ورک ضروری ہے، نائب وزیراعظم

کارٹلزاور قیمتوں میں ہیرا پھیری سے صارفین کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کوششیں تیز کی جائیں، اسحاق ڈار


ویب ڈیسک November 22, 2024
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مسابقتی فریم ورک پر زور دیا—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ملکی مارکیٹوں میں مقابلے کی فضا اور ایک مضبوط مسابقتی فریم ورک کی موجودگی بہت ضروری ہے۔

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے مسابقتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر سدھو سے ملاقات کی جہاں چیئرمین مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے اسحاق ڈار کو مسابقتی قوانین کے مؤثر نفاذ، کارٹلزکی شناخت، اجارہ داری کے غلط استعمال اور قیمتوں میں اضافے کے لیے کاروباری گٹھ جوڑ کی روک تھام کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

اسحاق ڈار نے عدالتوں میں طویل عرصے سے زیرالتوا مقدمات حل کرنے میں کمیشن کی کوششوں کو سراہا اور ہدایت کی کہ مارکیٹ میں موجود کارٹلزاور قیمتوں میں ہیرا پھیری سے صارفین کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کے خلاف کوششیں تیز کی جائیں۔

انہوں نے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم کرنے، کارٹلز کے خاتمے کے لیے مسابقتی کمیشن کو حکومت کے مسلسل تعاون کا یقین دلایا۔

ڈاکٹرکبیرسدھو نے نائب وزیر اعظم کو بتایا کہ مارکیٹ کے رجحانات، قیمتوں کے ڈیٹا اور میڈیا مانیٹرنگ کے ذریعے گٹھ جوڑ اور قیمتوں میں ہیرا پھیری، کارٹیل کی تشکیل اور دیگر غیر منصفانہ طریقوں کی نشان دہی کرنے کے لیے کمیشن میں مارکیٹ انٹیلیجنس یونٹ قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد سے ایک سال کے دوران اس یونٹ نے جدید ڈیٹا کے تجزیے کی مدد سے 150 سے زیادہ ایسے کیسز کی نشان دہی کی ہے جن کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ کمیشن نے عدالتوں میں کمپٹیشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلوں کی جلد سماعت اور مقدمات کی مؤثر پیروی یقینی بنانے کے لیے کمیشن کے لیگل ڈپارٹمنٹ کو مستحکم کیا ہے۔

ڈاکٹر کبیر سدھو نے کہا کہ ان فعال اقدامات سے پچھلے 12 مہینوں میں 69 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے، جس سے حکومت کو 10 کروڑ روپے کے جرمانوں کی وصولی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن مارکیٹ کی ریسرچ، تربیت اور ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے اشتراک بہتر بنانے کے لیے ایک سینٹر آف ایکسی لینس بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔