اسلام آباد: وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھمکیوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے ہم اسلام آباد میں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احتجاج کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پہلے ایس سی او کانفرنس کی صورتحال تھی، 24 نومبر کو 65 رکنی بیلا روس کا وفد آ رہا ہے اور 25 نومبر کو بیلا روس کے صدر آئیں گے ہم کسی بھی قسم کے جلسے و جلوس کی اجازت نہیں دیں گے احتجاج سے آپ کو کوئی نہیں روکتا آپ جہاں جہاں ہیں وہاں احتجاج کریں مگر اسلام آباد میں ایسے ایام میں آکر احتجاج کرنا ٹھیک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا اور چئیرمین پی ٹی آئی کل بھی عمران خان سے ملے تھے عوام فیصلہ کرے کہ ان ہی اوقات میں کیوں احتجاج کیا جاتا ہے؟ عوام دیکھے کہ اس صورتحال کا فائدہ کس کو ہوتا ہے؟
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر مذاکرات کے حق میں ہوں مگر فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہورہے کیوں کہ دھمکیوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے اور ڈیڈ لائن تو تب ہوگی جب ہم مذاکرات کی بات کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کے سبب مختلف جگہوں پر موبائل سروس بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کل رات کو ہوجائے گا، وزیراعلی کے پی کے ساتھ بات ہوتی رہتی ہے دہشت گردی کے کیسز کے حوالے سے بات چیت جاری رہتی ہے، پارا چنار میں مسافر بسوں پر فائرنگ میں 38 لوگ شہید ہوچکے ہیں خیبرپختونخوا سے ابھی ابھی ایف سی کی 15 پلاٹونز کی درخواست آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی احتجاج ہوتا ہے اور اسلام آباد پر دھاوا بولا جاتا ہے تو گرفتاریاں ہوتی ہیں گرفتار کیے گئے شرپسندوں میں سے ہر سو میں سے 20 پچیس لوگ افغان نکلتے ہیں۔
عمران خان سے متعلق انہوں نے کہا کہ عمران خان کو رہا کرنا میرے اختیار میں نہیں عمران خان پر متعدد کیسز ہیں ان کی رہائی کا فیصلہ عدالتیں فیصلہ کریں گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس کی عدالت میں آج طلب کیا گیا تھا جو بھی عدالت کا حکم ہوگا اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ گزشتہ بار آپ نے کہا تھا کہ ڈی چوک پر چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی لیکن لوگوں نے وہاں پر مارا اس پر محسن نقوی نے کہا کہ میں دوسری جگہ کی بات نہیں کرتا آپ ڈی چوک کی فوٹیج مجھے دکھادیں وہاں کتنے لوگ آئے، ہمارا مین مقصد اپنے اسلام آباد کے ریڈ زون کو محفوظ رکھنا ہے بقیہ شہر میں کسی جگہ دو چار بندے نکل آئیں تو الگ بات ہے وہ بھی پکڑے جائیں گے کیوں کہ دفعہ 144 لگی ہوئی ہے