اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کی توہین کسی صورت برداشت نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمیٹی سطح پر یکجا ہوجائیں کہ سیاسی انتقام نہیں ہونا چاہیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا کی زیرصدارت ہوا جہاں پاکسستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی۔
انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2024 کا جائزہ لیا گیا اور اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی آبزرویشن آئی تھی۔
پی پی پی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ یہ آبزرویشن2014 میں یہ آئی تھی، فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ اس کے بعد آیا ہے اور اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آیا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ دنیا کے دیگر کئی ممالک میں کہیں عمر19 ہے، کہیں 18 اور کہیں 20 سال ہے، ایک لڑکی کا شناختی کارڈ 18 سال میں بنتا ہے اور ووٹ بھی 18 سال میں دے سکتے ہیں۔
کمیٹی نے بچیوں کی شادی کی عمر سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز سے ان پٹ لینے کا فیصلہ کیا اورچیئرمین کمیٹی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
کمیٹی اجلاس میں وزارت صحت، تعلیم، مذہبی امور، پارلیمانی امور اور اسلامی نظریاتی کونسل حکام کو طلب کیا گیا۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی زرتاج گل کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں کو شامل کیا جائے اور وہ کمیٹی اڈیالہ جیل کا دورہ کرے۔
زرتاج گل نے کہا کہ کمیٹی جیلوں میں موجود قیدیوں کے حالات کا جائزہ لے کیونکہ خواتین کے ساتھ ناروا سلوک ہوتا ہے۔
پی پی پی رکن اسمبلی سحر کامران نے کہا کہ ہماری سیاسی تاریخ بہت تلخ ہے، جو ہوا وہ قابل مذمت تھا، فریال تالپور کو عید کی رات جیل بھیج دیاگیا، آصف علی زرداری کو عید کی نماز پڑھنے نہیں دیا گیا لیکن اب اس معاملے کو ختم ہونا چاہیے۔
سحر کامران نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں ہے۔
چیئرمین کمیٹی برائے انسانی حقوق صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پوائنٹ اسکورنگ کوئی پورا نہیں کرسکتا، کمیٹی کی سطح پریکجا ہو جائیں کہ سیاسی انتقام نہیں ہونا چاہیے۔