حکومت کی آئی ایم ایف کو یکم جنوری سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی

آئی ایم ایف کا سولرائزیشن کو محدود کرنے پر بھی زور، سولر نیٹ میٹرنگ کے نظام پر بھی سوالات کیے


ارشاد انصاری November 15, 2024
فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات مکمل ہوگئے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو پروگرام پر سختی سے عمل درآمد، یکم جنوری سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے پانچ روزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کرلیا ہے اور بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے، علاوہ ازیں آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا ہے کہ صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق مشن چیف کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے وفد نے پانچ روز تک پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کی جب کہ مذاکرات کے آخری روز آئی ایم ایف جائزہ مشن نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے تفصیلی ملاقات کی۔

وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے کو پروگرام پر سختی سے کاربند رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے، آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف، قومی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن پہلے اقتصادی جائزے کیلئے فروری یا مارچ میں پاکستان آئے گا، پاکستان کے ساتھ ایک ارب دس کروڑ ڈالرکی دوسری قسط کیلئے جائزہ مذاکرات ہوں گے۔

وزیر خزانہ محمداورنگزیب سے آئی ایم ایف وفد کی ہوئی الوداعی ملاقات میں ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے وفد کو بجٹ اہداف اور آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے بارے میں بریف کیا۔

وزیرخزانہ نے قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ملکی معیشت کے فروغ پر بھی وفد سے گفتگو کی۔ ملاقات کے دوران کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے وفد سے بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اب اقتصادی جائزہ مارچ میں ہوگا، آئی ایم ایف وفد نے ملاقات میں شرائط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے جب کہ وفد پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ مرتب کرے گا۔

ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کو یکم جنوری 2025ء سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جبکہ چاروں صوبوں کے بجٹ سرپلس کی شرط بھی پوری کر دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کی جانب سے مذاکرات کے دوران صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے غیر معمولی سوالات کئے گئے اور آئی ایم ایف نے جنوری 2025ء سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے پرزور دیا ہے جس پر حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جنوری سے زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی شروع کردی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا ہے کہ صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے سندھ کو قانون سازی جلد کرنے کی ہدایت، خیبرپختواں خواہ نے ہوم ورک کر لیا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ وفد کے دورے میں ایف بی آر کے اہداف میں کمی کو پورا کرنے پر بات چیت ہوئی، اس کے علاوہ انرجی سیکٹر کی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وفد کی پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی، اس وقت صفر جی ایس ٹی عائد ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کیا جا رہا ہے جسے بڑھا کر 70 روپے کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف ٹیم کو پانچ روزہ مذاکرات کے دور انٹیکس شارٹ فال، تاجر آسان ٹیکس، توانائی شعبے، ایف بی آر اصلاحاتی پلان پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف ٹیم نے اجلاس کے دوران سخت سوالات بھی کیے جبکہ ایف بی آر نے ٹیکس شارٹ فال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہنگائی اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ٹیکس شارٹ فال آیا، رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ ٹیکس وصولی ہدف سے 190 روپے کم ہوئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے حکومت پر 12 ہزار 970 ارب کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے جبکہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے اصلاحاتی منصوبے اور توانائی شعبے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی اور سولرائزیشن کو محدود کرنے پر بھی زور دیاگیا۔

عالمی مالیاتی فنڈ ٹیم کی جانب سے سولر نیٹ میٹرنگ کے نظام پر بھی سوالات کیے گئے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کے علاوہ لیوی بھی 70 روپے کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور آئی ایم ایف کی تجویز ماننے کی صورت میں 16 نومبر سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔