اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے پہلے دن اٹھارہ مقدمات کی سماعت کی، عدالت نے قاضی فائز عیسٰی کی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعیناتی کیخلاف کیس خارج کردیا۔
جسٹس امین الدین خان سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 6 رکنی آئینی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
پہلا مقدمہ 31 سال پرانا ماحولیاتی آلودگی سے متعلق سنا گیا۔ آئینی بینچ نے چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی کیلیے اقدامات پر مبنی رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے صرف کاغذی کاروائی سے کام نہیں چلے گا عملی اقدامات کریں۔ قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل ریاض حنیف راہی نے موقف اختیار کیا کہ کوئی بھی شخص براہ راست چیف جسٹس تعینات نہیں ہوسکتا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے تعیناتی کی سمری بھی نہیں بھیجی تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیٔے کہ نظرثانی میں دوبارہ اصل کیس نہیں کھول سکتے۔عدالتی فیصلوں کیخلاف یہ کوئی اپیلیٹ بنچ نہیں،غیر سنجیدہ درخواست پر کیوں نہ آپ کا کیس بار کونسل کو بھیجیں۔
وکیل نے بھٹو کیس کا حوالہ دیا تو عدالت نے کہا کہ بھٹو ریفرنس مختلف کیس تھا اور حقائق بھی مختلف تھے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا مقدمات میں ذاتیات پر نہیں آتے ہیں،قاضی فائز عیسی کی جان اب چھوڑ دیں، یہ مقدمہ قانونی کم اور سیاسی زیادہ لگ رہا ہے،آئینی بینچ نے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر نظرثانی درخواست خارج کردی۔
8 فروری 2024 کے انتخابی شیڈول میں ترمیم، غیر ملکی اثاثوں اور بنک اکاؤنٹس کیخلاف اور غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواستیں بھی خارج کر دی گئیں۔ بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر60 ہزار روپے کے جرمانے عائد کردیٔے۔
آئینی بنچ نے عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کیخلاف دائر درخواست پر درخواست گزار کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا۔آئینی بنچ نے 18 مقدمات پر سماعت مکمل کرتے ہوئے چار مقدمات پر کارروائی آگے بڑھائی جبکہ14مقدمات نمٹائے۔
آئینی بنچ نے غیر ملکی خواتین سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کے خلاف دائر درخواست پر آئینی بینچ نے درخواست گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کر دیا۔
ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر نظرثانی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل میں کہا کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار پر عدالتی فیصلے میں آبزرویشن دی گئی ہے جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے اب تو آپ نے آئین میں بھی ترمیم کرلی۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا ہے۔بینچ نے کیس غیر موثر ہونے کے سبب نمٹا دیا۔