اسلام آباد:
اسپیشل جج سنٹرل نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت درخواست خارج کا تفصیلی آرڈر جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی آرڈر میں ملزمان کی درخواستیں خارج کرنے کے حوالے سے مختلف الزامات کا ذکر کیا گیا۔
اسپیشل جج سنٹرل شاہ رخ ارجمند کی جانب سے جاری تفصیلی آرڈر میں لکھا ہے کہ درخواست گزاروں پر الزام ہے انہوں نے 2021 میں سعودی عرب کے ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ وصول کیا، جیولری سیٹ میں بریسلیٹ، انگوٹھی، جھمکے اور نیکلیس شامل تھے، مذکورہ تحفہ مبینہ طور پر توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔
تفصیلی آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے جیولری سیٹ کی اطلاع قیمت کے تعین کے ساتھ دی تھی، قیمت کا تعین پرائیویٹ اپریزر صہیب عباس اور پھر کسٹم حکام کے ذریعے کیا گیا، انڈر ویلیو تخمینہ حاصل کرنے کیلیے اثرو رسوخ استعمال کیا گیا۔
2018 میں توشہ خانہ قوانین میں ترمیم کے بعد موصول ہونے والا ہر تحفہ توشہ خانہ میں جمع کرانا لازمی ہے، بلغاری جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع کرایا گیا نہ صحیح قیمت لگائی گئی، پرائیویٹ اپریزر صہیب عباس کے مطابق درخواست گزار کے پرائیویٹ سیکرٹری انعام شاہ نے کم تخمینے کیلیے دباؤ ڈالا، عدالت میں پیش کیے گئے شواہد ہی عدالت کو کسی نتیجے پر پہنچنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
استغاثہ کی جانب سے پیش گئے شواہد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مقدمے کے ٹرائل کے دوران تمام متعلقہ حقائق ریکارڈ پر لانے کیلیے استغاثہ کو منصفانہ موقع فراہم کیا جانا چاہیے، ملزمان کو گواہوں کی جانچ پڑتال اور جرح کا بھی موقع ملے گا، شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت منصفانہ فیصلہ دے سکتی ہے۔
تفصیلی آرڈر کے مطابق ملزمان کے خلاف توشہ خانہ کے پہلے ریفرنس کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، توشہ خانہ کا نیا مقدمہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، توشہ خانہ کے نئے مقدمے میں ابھی چارج فریم ہونا باقی ہے۔
عدالت نے تفصیلی آرڈر میں کہا ہے کہ توشہ خانہ کے دونوں کیس ایک جیسے ہیں لیکن الزامات الگ الگ ہیں، مشاہدات کے ساتھ ملزمان کی بریت کیلیے دائر کی گئی درخواست بریت خارج کی جاتی ہے۔