تین سالہ بچی نے فضائی آلودگی پر قابو نہ پانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
تین سالہ بچی امل سکھیرا کی جانب سے ان کے وکیل نے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار اپنے دوستوں ،کلاس فیلوز اور آئندہ نسل کی بہتری کےلیے درخواست دائر کر رہی ہے۔ کمسن بچے اور بزرگ فضائی آلودگی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ سموگ کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بچوں کو گھر میں رہنے دیا جائے۔ پنجاب کے ائیر کوالٹی انڈکس میں خطرناک حد کا اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ ماحولیات اور پنجاب حکومت فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہوچکے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 99 اے کے تحت حکومت شہریوں کو صاف ستھرا اور صحت مند ماحول دینے کی پابند ہے۔ پنجاب حکومت آئین میں دیے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کر پارہی ہے۔ پورٹس کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ایوریج زندگی میں ساڑھے 5 برس کی کمی واقع ہوئی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت پنجاب حکومت کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 3سال کی بچی ہائی کورٹ میں کیس دائر کر سکتی ہے جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ کوئی بھی پاکستانی شہری جو حکومتی اقدام سے متاثر ہو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد حسن نے سیکرٹری ماحولیات اور دیگرکو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا۔