کراچی:
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کو کم اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب ملزمان کی شناخت ہو، گرفتاری اور اس کے بعد سزا ہو۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کہا کہ غیر ملکیوں کی سکیورٹی کے لیے ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ جتنے ہمارے سکیورٹی یونٹس ہیں ان کی مناسب تربیت اور مربوط تعیناتی ہو۔
انہوں نے کہا کہ جگہ یا شخصیت کی حساسیت کے اعتبار سے سکیورٹی انتظامات کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں ٹریننگ اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر کام کیا جا رہا ہے، تاکہ غیر ملکیوں کی سکیورٹی کو بہتر سے بہتر کیا جائے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس رولز میں اصلاحات کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، جنہوں نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ حتمی ڈرافٹ محکمہ داخلہ کو پیش کردیں گے۔ پولیس اصلاحات سے متعلق آج ہماری آخری میٹنگ تھی جو ملتوی ہوگئی ہے۔ ایک دو روز میں ڈرافٹ مکمل کرکے محکمہ داخلہ سندھ کو بھیج رہے ہیں۔ ڈرافٹ کابینہ میں جائے گا، جہاں اس پر بحث ہوگی۔ حکومت اگر چاہے گی تو اگلی کابینہ کی میٹنگ میں پیش کردیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اسٹریٹ کرائم ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم نے کافی کوشش کی ہے مگر بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ 2013 سے اگر اسٹریٹ کرائم کا موازنہ کیا جائے تو کم ہوا ہے۔ رواں سال جنوری سے بھی موازنہ کریں تو اسٹریٹ کرائم کم ہوا ہے۔ اسٹریٹ کرائم کے دوران اگر کوئی زخمی یا قتل ہوتا ہے تو یہ کافی تکلیف دہ ہے۔ اسٹریٹ کرائم کو کم اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب ملزمان کی شناخت ہو، گرفتاری اور اس کے بعد سزا ہو۔