اسلام آباد:
گلگت بلتستان کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر تقاریب کا انعقاد کیا جہاں حکومت گلگت بلتستان کے ترجمان، خطے سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے منسلک شخصیات نے شرکت کی اور کیک کاٹا بھی گیا۔
یکم نومبر پاکستان کے جنت نظیر خطے گلگت بلتستان کا یوم آزادی ہے اور 78 واں یوم آزادی کی مناسبت سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم اور نیشنل پریس کلب نے مشترکہ طور پر تقریب سجائی اور دوسری جانب وفاقی اردو یونیورسٹی میں بھی یوم آزادی کا جشن منایا گیا اور تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جشن آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے مرکزی تقریب منعقد کی گئی، جہاں تقریب کے مہمان خصوصی ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللّٰہ فراق تھے اور کیک بھی کاٹا گیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی، گلگت بلتستان 1947 سے قبل اور بعد بھی اہمیت کا حامل خطہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے کلمے کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے پاکستان سے غیر مشروط الحاق کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر یاسرتابان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام ارباب اختیار سے صوبے کا مطالبہ کرتے ہیں، گلگت بلتستان کے لوگوں کی خواہش ہے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں انہیں نمائندگی دی جائے۔
تقریب سے حریت رہنما عبدالحمید لون اور دیگر نے بھی خطاب کیا، تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو گلگت بلتستان کی روایتی ٹوپی پہنائی گئی۔
اس سے قبل فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں بھی گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب سے گلگت بلتستان کے سماجی کارکن علی احمد جان، سیاسی رہنما خدیجہ اظہار، فہمیدہ برچہ اور علی اکبر بیگ اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ ابلاغ ڈاکٹر سکندر زرین نے تقریب کے اختتام پر یوم آزادی کی مناسبت سے کیک کاٹا جبکہ گلگت بلتستان کے 78 ویں یوم آزادی کی تقریب کی میزبانی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے انچارج کیمپس پروفیسر احتشام الحق نے کی۔
انہوں نے تقریب میں شرکت پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور گلگت بلتستان کے طلبہ کی کاوشوں کو سراہا۔