کراچی:
پیپلز پارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم پر اس وقت کوئی بحث نہیں لیکن 27 ویں ترمیم پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے، اگر دریائے سندھ پر کینال بنائی گئی تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا۔
۔بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاجز دھامرا نے کہا کہ ملک میں ایک بڑا شور تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی، بڑی چہ میگوئیاں تھی کہ پارلیمنٹ کیا کر رہی ہے جبکہ پارلیمنٹ اپنا کام کر رہی تھی اس کے کام سے تکلیف کس کو ہوتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے، جب بھی آئین بنانے کی بات ہوتی ہے تو پیپلز پارٹی ہراول دستے کا کام کرتی ہے۔ رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کی شکل میں ملک کو لباس پہنایا تھا، جب آئین پر قدغن لگائی گئی تھی تب بھی پی پی نے کردار ادا کیا۔2006 میں بے نظیر بھٹو نے بڑی سیاسی مخالف جماعت کے ساتھ میثاق جمہوریت کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کئے، صدر زرداری نے کہا پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا، صدر آصف علی زرداری نے ایوان صدر سے وہ قلم اٹھا کر پھینک دیا جس سے پارلیمنٹ کو ختم کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پر 10 ماہ تک کام ہوتا رہا، بلاول بھٹو نے ایک بار پھر تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر بٹھایا، بلاول نے مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لیا، ملک کی بدترین غیر سیاسی جماعت کو بھی موقع فراہم کیا گیا۔بلاول بھٹوزرداری کی یہ دانشمندی تھی۔
عاجز دھامرا نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری نوجوانوں کے لیڈر اور پاکستان کی امید ہیں، اگر کوئی جمہوریت کے خلاف سازش کرے گا تو بلاول اس کو ناکام کریں گے۔ عاجز دھامرا نے کہا کہ26 ویں آئینی ترمیم کے بینیفشری 25 کروڑ عوام ہیں ۔سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں بھی اس سوچ کو شکست ہوئی ہے۔اچھا ہوتا کہ یہ 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت پارلیمنٹ کے اندر کرتے۔
انہوں نے کہا کہ وکلا نے 26 ویں ترمیم کی حمایت کی ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی قدغن نہیں ہے کہ آئندہ آئینی ترمیم نہ ہوں ۔جب بھی ضرورت پڑی تو مزید آئینی ترمیم ہوگی۔ 27 ویں ترمیم پر اس وقت کوئی بحث نہیں لیکن 27 ویں ترمیم پر کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں کینال بنانے کی پیپلز پارٹی نے سخت مذمت کی ہے ۔ارسا ایکٹ کی بات کی گئی تھی اس کی ہم نے مخالفت کی تھی ۔یہ چھ کینال کی بات کر رہے ہیں اگر ایک بھی کینال بھی بنایا گیا تو پیپلز پارٹی دما دم مست قلندر کرے گی ۔کینال اور ڈیم وہاں بنتے ہیں جہاں پانی زیادہ ہو ۔سندھ میں پانی کی پہلے ہی کمی ہے تو کینال کیسے بن سکتے ہیں۔