اسلام آباد:
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ایف بی آر کی تنظیم نوکی منظوری دیدی ہے اس پر نومبرسے عمل شروع کر دیا جائیگا، 15 نومبر تک شوگر سیکٹر پر مکمل ٹریک اینڈ ٹریس نافذالعمل ہو گا۔
آئندہ سال جنوری سے اسمگلنگ روکنے کیلیے متعدد اقدامات پر مکمل عملدرآمد شروع ہو جائے گا، صوبائی حکومتوں کو غیرقانونی سگریٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کا اختیار دینے کی تجویز دی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ تمباکو سمیت مختلف شعبوں میں250 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد کیلئے7 سمریز تیار کر لی ہیں۔
بینکوں کو ایڈوانس ڈیپازٹ ریشو کی مد میں رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انفورسمنٹ بڑھانے کیلیے آرڈیننس کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو کسی بھی وقت لایا جاسکتا ہے ۔
وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ چار شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگایا جا رہا ہے، اجلاس میں الائیڈ بینک کے خلاف مبینہ فراڈ کے خلاف شکایت پر بھی غور کیا گیا۔کمیٹی نے چار ہفتوں میں اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کر لی۔