چلتے پھرتے بجلی بنائیے
جوتوں کے سول میں لگے برقناطیسی جنٹریٹر حرکی توانائی کو بدلیں برقی توانائی میں.
سائنس کا کُلیہ ہے کہ ہر حرکت کرتا جسم اپنے اردگرد اضافی توانائی پیدا کرتا ہے، جسے حرکی توانائی (Kinetic Energy)کہا جاتا ہے۔
اسی کُلیے کو مدنظر رکھتے ہوئے تائیوان میں توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تین سائنس دانوں نے انسانی چہل قدمی سے پیدا ہونے والی توانائی کو برقی توانائی یا بجلی میں تبدیل کرنے کا انوکھا طریقہ تلاش کیا ہے۔ انہوں نے جوتوں کے سول ( Sole) میں مائیکرو سائز کے برقناطیسی (Electromagnetic) جنریٹر لگائے ہیں، جو حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرتے ہیں اور پیدا شدہ توانائی کو Soleمیں موجود پتلی اور مہین ''لی تھیم بیٹری'' میں جمع کرتے ہیں۔
پلاسٹک شیٹ کی مانند لچک دار پولی میر مادے سے بنائی گئی یہ بیٹری سول کا حصہ نظر آتی ہے۔ تخلیق کاروں نے اس سول کا نام Evaرکھا ہے۔ اگلے مرحلے میں ''Evaسول'' کا استعما ل کنندہ اپنے شہر میں مخصوص مقامات پر قائم ''انرجی ری سائیکل اسٹیشن'' (ERS)میں جاکر لی تھیم بیٹری میں جمع شدہ حرکی توانائی ERSمشین میں منتقل کردیتا ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ اس عمل کے دوران اسے اپنے جوتوں سے بیٹری نکال کردینی نہیں پڑتی، بل کہ صرف وزن کرنے والی ایک مشین کی مانند ہم وار Baseپر کھڑا ہونا ہوتا ہے، جس میں موجود ڈیوائس حرکی توانائی کو ''سول'' میں سے جذب کرکے محفوظ کرلیتی ہے۔
یہ مشین جذب شدہ توانائی کا ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔ شاپنگ مال، جاگنگ ٹریک، پارک اور پبلک مقامات پر نصب یہ ERS مشینیں ایک عمدہ وائرلیس نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ مخصوص مقدار کے حصول کے بعدERS مشینیں جمع شدہ حرکی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کردیتی ہیں اور تائیوان کے برقی ترسیل کے سب سے بڑے ادارے ''تائیوان پاور کمپنی'' کو روانہ کردیتی ہیں، جسے بعد ازاں روزمرہ کے استعمال میں لایا جاتا ہے۔
اس تمام عمل کا سب سے عمدہ پہلو یہ ہے کہ ''Evaسول'' کے استعمال سے استعما ل کنندہ جتنی بجلی بناتا ہے، اُس کے بجلی کے ماہانہ بل میں سے اتنے پیسے منہا کردیے جاتے ہیں اور بل پر باقاعدہ Eva Discount'' ''لکھا جاتا ہے۔ افادیت سے بھرپور اس تصور کے خالق تائیوان کے وانگ چی یو، ملر چی ین او رنک چینگ ہیں۔