کسٹم نے کروڑوں کا ٹیکس چوری کرنے کی کوشش ناکام بنا دی

سامان کو "مویشیوں کے کھانے کے لیے اناج کی باقیات" قرار دیا گیا تھا۔


Ehtisham Mufti October 01, 2024
(فوٹو: فائل)

پاکستان کسٹمز نے مویشیوں کی خوراک کی آڑ میں سویابین آئل اور سویابین آٹا درآمد کرنے کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ درآمدکنندہ کمپنی سویابین مصنوعات کی مس ڈیکلریشن کرکے ڈیوٹی و ٹیکسوں کی مد میں 3کروڑ 50لاکھ روپے کی چوری کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز اپریزمنٹ ایس اے پی ٹی کلکٹریٹ نے ایک ہی کمپنی کے مالک کے خلاف دو علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کردیے ہیں۔

درج شدہ مقدمات میں کمپنی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے موزمبیق سے سویا بین کا کھانا اور نائجیریا سے سویا بین کا آٹا درآمد کیا ہے جبکہ اس سامان کو "مویشیوں کے کھانے کے لیے اناج کی باقیات" قرار دیا گیا تھا۔ اس مس ڈیکلریشن نے درآمد کنندہ کو لازمی دستاویزات کی ضروریات کو روکنے اور سامان کی قدر کم کرنے کی اجازت دی، جس کے نتیجے میں حکومت کو محصولات کی مد میں بھاری نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

پہلے معاملے میں موزمبیق سے درآمدات کو شامل کرتے ہوئے، کمپنی نے ڈیوٹی وٹیکس کی مد میں مبینہ طور پر تقریباً 1 کروڑ 99 لاکھ روپے کی چوری کی جبکہ اس کنسائمنٹ کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 3 کروڑ 6 لاکھ 91 ہزار روپے لگایا گیا ہے، جبکہ نائیجیریا سے 69 لاکھ 60 ہزار روپے مالیت کا سویابین آٹا درآمد کیا گیا جس پر ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں 2 کروڑ 44 لاکھ 7 ہزار روپے کی چوری کی گئی۔

کلکٹریٹ کی جانب سے کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر پاکستان کسٹمز میں داخل کرائے جانے والے امپورٹ گڈز ڈیکلریشن اور برآمدکنندہ ممالک کے ڈیٹا میں تضاد کی نشاندہی ہوئی۔

تحقیقات کے دوران متعلقہ شپنگ لائن کی جانب سے بھی مذکورہ کنسائمنٹس کے ایکسپورٹ ڈیکلریشنز اور کنٹینر ٹریکنگ انفارمیشن سے بھی حکام کو حقیقی درآمدہ مصنوعات اور انکی قیمتوں سے متعلق آگاہی ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ جرائم کسٹمز ایکٹ مجریہ 1969، درآمدات اور برآمدات (کنٹرول) ایکٹ مجریہ 1950، سیلز ٹیکس ایکٹ مجریہ 1990 اور انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001 کے متعدد سیکشنز کی خلاف ورزی کے ارتکاب میں شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مس ڈیکلریشن کے مرتکب درآمدکنندہ کمپنی کے مالک کی گرفتاری اور بے قاعدگی میں ملوث عناصر و سہولت کار کی کا تعین کیا جارہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں