انٹربورڈ کراچی امتحانات میں اسسمنٹ کا معاوضہ فی سوال کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ

کراچی سمیت سندھ میں 2025 کے سالانہ امتحانات سے نیا گریڈنگ سسٹم اور او ایم آر اسسمنٹ کا نظام لاگو ہونے جارہا ہے


Safdar Rizvi September 11, 2024
(فوٹو: فائل)

انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی نے امتحانات میں اسسمنٹ کا معاوضہ فی سوال کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


چیئرمین انٹربورڈ کراچی ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ سال 2025 سے انٹرمیڈیٹ امتحانات کی اسسمنٹ کا معاوضہ فی کاپی کے بجائے فی سوال کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ نئے اسسمنٹ نظام کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔


انٹر بورڈ کراچی کے تحت آئندہ برس 2025 سے انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات میں ای مارکنگ اور او ایم آر (آپٹیکل مارک ریکگنیشن)کے نظام کو متعارف کرانے کے سلسلے میں تعارفی سیمینار کا انعقادآدمجی انسٹیٹیوٹ کی سماعت گاہ میں کیا گیا۔


سیمینار سے سے خطاب اور میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی ذوالفقار شاہ نے بتایا کہ چونکہ کراچی سمیت سندھ میں سال 2025 کے سالانہ امتحانات سے نیا گریڈنگ سسٹم اور او ایم آر اسسمنٹ کا نظام لاگو ہونے جارہا ہے لہذا انٹر بورڈ کراچی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اساتذہ کو امتحانی کاپیوں کی اسسمنٹ کا معاوضہ فی کاپی کے بجائے فی سوال کی بنیاد پر دیا جائے گا۔


انہوں نے بتایا کہ یہ تجربہ اسلام آباد میں کامیاب رہا ہے، اس سے اساتذہ کو بھی فائدہ ہوگا اور وہ اچھے اساتذہ جو اسسمنٹ کے کم معاوضے کے سبب امتحانی کاپیاں چیک نہیں کرتے وہ بھی اپنی خدمات دیں گے۔


انہوں نے مزید کہا کہ کالجوں میں پڑھاتے بھی اساتذہ ہیں، امتحانی پرچے بھی اساتذہ بناتے ہیں، کاپیوں کی اسسمنٹ اور مارکنگ بھی اساتذہ ہی کرتے ہیں لیکن کسی بھی مشکل کی صورت میں امتحانی بورڈ تمام معاملات کا سامنا کرتا ہے۔ ہمارے اساتذہ کو آئندہ امتحانات میں فارمولا مارکنگ چھوڑ کر فری مائنڈ کے ساتھ کاپیوں کی اسسمنٹ کرنی ہوگی۔


چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ فارمولا مارکنگ سے ذہین طلبہ کی حق تلفی ہوتی ہے اور وہ امتحانی و اسسمنٹ نظام سے مایوس ہوجاتے ہیں۔ کالج اساتذہ نے فارمولا مارکنگ نہ چھوڑی تو اسسمنٹ کے آنےوالے نئے نظام میں فارمولا مارکنگ کی گنجائش نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہمارے سوالیہ پرچے امتحانات میں طلبہ کو الجھا رہے ہیں۔ لیاری کے کسی کالج اور آدم جی کالج کے طالبعلم کو ایک ہی پرچہ حل کرنے کے لیے دے دیا جاتا ہے۔ لیاری کے کسی کالج سے انرولڈ ہونے والے طالبعلم کے کالج میں تو پڑھانے کے لیے اساتذہ بھی بہ مشکل دستیاب ہوتے ہیں، وہاں کے طلبہ کس طرح آدم جی کالج کے طالب علم کی طرح پرچہ حل کرسکتے ہیں ؟۔


سیمینار سے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں امتحانی اصلاحات پر کام کرنے والے رومان اعجاز ملک نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار کا اہتمام سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن اور سندھ سیکنڈری اسکول امپروومنٹ پراجیکٹ کے تعاون سے کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں