حکومت کو ماہانہ 40 کروڑ ڈالر فراہم کر رہے ہیں ملک بوستان

حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن تاحال اجازت نہیں ملی، چیئرمین ایکسچینج کمپنیزایسوسی ایشن


Ehtisham Mufti August 14, 2024
ملک بوستان نے کہا کہ حکومت کو ایک ارب ڈالر ماہانہ فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے—فوٹو: فائل

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے حکومت سے سرمایہ کاروں کو اعتماد دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسچینج کمپنیاں ماہانہ بنیاد پر حکومت کو 40 کروڑ ڈالر فراہم کر رہی ہیں۔

کراچی میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں خطاب کے دوران ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان میں زرمبادلہ کی کوئی قلت نہیں صرف اعتماد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بدگمانیاں پھیلائی جا رہی ہیں، فوج نہ ہونے کے مسائل عراق، لیبیا اور دیگر متاثرہ ممالک کی حکومتوں سے پوچھا جائے، پاک فوج ہے تو ملک اور ہم سب محفوظ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج کمپنیاں پاکستان اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں، اعتماد بحال ہو تو بیرون ملک موجود پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر واپس آسکتے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیاں ماہوار 40 کروڑ ڈالر حکومت کو فراہم کر رہی ہیں اور حکومت کو ماہانہ ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کی پیش کش کر رکھی ہے لیکن تاحال اجازت نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ سال 1993 سے ایکس چینج کمپنیوں نے حکومت کو 60ارب ڈالر فراہم کیے ہین۔

چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ڈالر کی اسمگلنگ رک گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بے پناہ معدنی وسائل کی وجہ سے پاکستان کبھی نادہندہ نہیں ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہنرمندوں نے بیرون ملک رخ کرلیا ہے، نوجوانوں پر مشتمل آبادی کے 45فیصد حصے کے لیے درست سمت متعین کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے قرضے صنعت اور تجارت کی ترقی کے لیے حاصل کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان عالمی قرضے حاصل کرکے سود کی ادائیگیوں پر استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے مہنگی بجلی کے مسائل سے صنعتی شعبہ متاثر ہے، گورننس میں بہتری لانے اور حکومتی اخراجات میں کمی کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔