کیا آپ نے ہمیں دیکھا ہے

ہم بھی تو آپ ہی کی عمر کے بچے ہیں


Rizwan Tahir Mubeen May 25, 2024
ہم بھی تو آپ ہی کی عمر کے بچے ہیں، رضوان طاہر مبین (فوٹو: ایکسپریس)

دوستو! آج باہر بہت زیادہ گرمی ہے، جس وقت آپ سب اپنے اسکولوں میں ہوں گے، اس وقت ہم یہاں کچرے کے ڈھیر میں سے اپنے لیے کچھ کام کی چیزیں ڈھونڈ رہے ہیں۔

ہم یہاں سے پرانے پلاسٹک کے خالی ڈبے اور دیگر پلاسٹک اور اسٹیل وغیرہ ٹکڑے جمع کرتے ہیں، تاکہ اسے بیچ کر اپنے لیے کھانا لے سکیں۔ ہمیں پورا دن ایسے ہی گلیوں میں گھوم کر یہ چیزیں ڈھونڈنی ہوتی ہیں، تب کہیں جا کر اتنے پیسے ملتے ہیں کہ ہم اپنا پیٹ بھر سکیں۔

آپ دوستوں کو سب کی امی روزانہ مزے مزےکے کھانے بنا کر دیتی ہیں، لیکن آپ کو وہ اچھے نہیں لگتے، اور آپ مہنگے کھانوں کی فرمائش کرتے ہیں، لیکن ہمیں یہاں صرف روٹی کے پیسے جمع کرنے کے لیے پورا پورا دن دھوپ میں پھرنا پڑتا ہے۔

آپ اپنے امی ابو سے گرمی میں باہر جانے کی ضد کرتے ہیں، لیکن وہ منع کرتے ہیں کہ باہر تیز دھوپ ہے، اگر آپ باہر جائیں گے تو بیمار ہو جائیں گے، لیکن ہمارا تو کوئی گھر ہی نہیں ہے، جہاں ہم دھوپ سے بچ سکیں۔ ہم روزانہ رات کو کسی بھی سڑک کے کونے پر چادر بچھا کر سو جاتے ہیں، وہاں رات کو جب کتے بھونکتے ہیں تو ہمیں بہت ڈر لگتا ہے۔

آپ سب بچے روزانہ اچھے کپڑے پہن کر تیار ہو کر اسکول جاتے ہیں، تب ہمارا دل بھی چاہتا ہے کہ ہم بھی صاف کپڑے پہنیں اور اسکول پڑھنے کے لیے جائیں۔ میں نے سنا تھا کہ سرکاری اسکول میں پڑھنے کے پیسے نہیں دینے پڑتے، لیکن اگر ہم پڑھنے گئے تو پھر ہمارے کھانے کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟

آپ اکثر اپنے بابا سے نئے نئے جوتے لینے کی ضد کرتے ہیں، لیکن ہمارے پاس پہننے کے لیے کوئی جوتی بھی نہیں ہےگرمی کی سخت دھوپ کی وجہ سے ہمارے پیر جلتے ہیں، لیکن اب ہمارے پیروں کو اس کی عادت ہوگئی ہے، ہمارے پیروں میں بھی اکثر کوئی نوکیلی چیز، کیل یا شیشہ چبھ جاتا ہے، جس سے ہمیں بڑی تکلیف ہوتی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ کبھی کہیں آتے جاتے، آپ نے ہمیں دیکھا ہو، کسی بھی گلی یا سڑک کے کونے پر یا کسی کُوڑے کے ڈھیر سے کچھ چیزیں تلاش کرتے ہوئے، آپ سوچتے ہوں گے کہ ہمیں گندگی سے بدبو کیوں نہیں آتی؟ اور ہم کچرے میں ہاتھ کیوں ڈالتے ہیں؟ آج آپ کو یہ بتانا ہے کہ ہمیں بھی بدبو آتی ہے، لیکن اگر ہم ایسا نہ کریں تو اپنا پیٹ کیسے بھریں گے، ابھی تو ہم بہت چھوٹے ہیں، ہمیں کوئی کام بھی نہیں آتا کہ جسے کرکے ہم کوئی پیسے کما سکیں۔

ہمارا بھی دل چاہتا ہے کہ ہم بھی صاف کپڑے پہنیں، تعلیم حاصل کریں، صاف ستھرا کھانا کھائیں، آپ کی طرح چھٹیوں میں گھومیں پھریں اور شام کو دوستوں کے ساتھ کھیل کود کریں، لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتے!

دوستو! کیا آپ نے کبھی ہمارے بارے میں سوچا ہے کہ ہم بھی تو آپ ہی کی عمر کے بچے ہیں، لیکن ہم کیوں آپ کے جیسے نہیں ہیں؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں