محکمہ خوراک کے افسران نے بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی بھر کر3 ارب کا نقصان پہنچایا رپورٹ

وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم نے 205 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کردی، ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش


فوٹو: فائل

سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔

گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم نے 205 صفحات پر مشتمل رپورٹ چیف سیکریٹری سندھ کو پیش کردی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانے کو 3 ارب 22 کروڑ 20 لاکھ 28 ہزار 105روپے کا نقصان پہنچایا۔

رپورٹ میں صوبے بھر کے 14 اضلاع میں گندم کے گوداموں کا جائزہ لیا گیا، رپورٹ کے مطابق جامشورو میں 9 کروڑ 37 لاکھ، دادو میں 56 کروڑ 93 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، گھوٹکی میں 4 کروڑ 81 لاکھ، سکھر میں ایک کروڑ 62 لاکھ روپے نقصان پہنچایا گیا۔

اسی طرح خیرپور میرس میں 16 کروڑ 44 لاکھ، کشمور میں 38 لاکھ ، جیکب آباد میں 13 کروڑ 14 لاکھ، لاڑکانہ میں ایک کروڑ 50 لاکھ ، قمبر شہدادکوٹ میں 38 کروڑ 63 لاکھ، نوشہروفیروز میں ایک کروڑ 98 لاکھ ، سانگھڑ میں 91 لاکھ، بینظیر آباد میں 98 لاکھ اور ملیر میں ایک ارب 75 کروڑ 44 لاکھ روپے کا نقصان دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بارشوں میں گندم کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کی تھی جبکہ گندم کو ذخیرہ کرنے کے انتظامات ناقص تھے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گندم کی بوریوں کا وزن پورا کرنے کے لیے ان میں مٹی بھر دی گئی اور بوریوں میں ناقص گندم ڈالی گئی، جبکہ گندم کو ڈھانپنے کے لیے ترپال بھی ناقص لیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک نے مانیٹرنگ کا نظام بہتر نہیں رکھا، رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ جن افسران نے گندم خراب کی ہے ان کے خلاف مجرمانہ اقدام کے تحت کارروائی کی جائے ، اور مصنوعی اور جعلی نقصان ظاہر کرکے رقومات وصول کرنے والے افسران سے رقومات واپس لی جائیں۔

دوسری جانب وزیر خوراک سندھ جام خان شورو کا کہنا ہے کہ رپورٹ تاحال محکمے کو موصول نہیں ہوئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں