چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع

معاشی،سیاسی تعلقات بڑھانے کیلیے پہلے وزیر خارجہ، پھر وزیر منصوبہ بندی چین جائینگے


Kamran Yousuf May 05, 2024
وزیر اعظم جون میں چین جاسکتے، سعودی ولی عہد اور اردوان کی پاکستان آمد کا امکان (فوٹو: فائل)

چند دنوں میں پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع ہیں۔

پاکستان اور چین اگلے تین ہفتوں کے دوران معاشی، سیاسی اور تزویراتی تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے روابط اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔ ملاقاتوں کے پہلے مرحلے میں پاک چین سٹریٹجک ڈائیلاگ میں دونوں ملکوں کے وزرا خارجہ کی بات چیت کا اہتمام کیا جائے گا۔

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے اس ماہ کے وسط میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے وفد کے ساتھ بیجنگ جائیں گے۔ یہ سالانہ ڈائیلاگ ہیں جن میں دونوں ملک علاقائی اور عالمی مسائل پر باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

اسحاق ڈار کے دورہ کے بعد وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں ایک وفد چینی دارالحکومت جائیں گے جہاں سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہوگا۔ وزیر خارجہ اور وزیر منصوبہ بندی کے ان دوروں سے 8فروری کے الیکشن کے بعد وزیر اعظم بننے والے شہباز شریف کے دورہ چین کی راہ ہموارہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین جون کے پہلے ہفتے میں ہوسکتا ہے۔ نئی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان کی جانب سے سفارتی روابط کو تیز کردیا گیا۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت سرمایہ کاری لانے کے لیے وزیر اعظم نے چند ہفتوں کے دوران ہی سعودی عرب کے دو دورے کئے ہیں۔ اس دوران سعودی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ اسی دوران ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی پاکستان کا دورہ کیا جو 8فروری کے بعد کسی پہلے غیر ملکی سربراہ کی پاکستان آمد تھی۔

سفارتی ذرائع نے بتایا اسی تناظر میں دو اہم شخصیات کی پاکستان آمد متوقع ہے۔ ترکیہ کے صدر اردوان اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کی توقع کی جارہی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت امید کر رہی ہے کہ ان دو شخصیات کے دورے پاکستان میں معاشی بحالی کی جدوجہد کو بڑا فائدہ دیں گے۔

ہفتہ کے روز وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے گیمبیا کے شہر بنجول او آئی سی کی پندرہویں اسلامی سربراہی کانفرنس کی سائیڈ لائن پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل سے ملاقات کی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں