کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی

منڈی میں داخلے سے قبل تمام مویشیوں کا معائنہ اور ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار


Munawar Khan April 26, 2024
فوٹو: فائل

شہر میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر مرکزی مویشی منڈی اگلے ماہ مئی کے پہلے ہفتے میں قائم کر دی جائیگی۔

ذرائع کے مطابق سال 2024 میں قربانی کے جانوروں کی مویشی منڈی اگلے ماہ 10 مئی سے شروع کر دی جائیگی جبکہ متعلقہ حکام کی جانب سے مویشی منڈی کے لیے تیسر ٹاؤن نادرن بائی پاس پر 1000 ایکڑ رقبے کا انتخاب کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مویشی منڈی میں سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کو بھی حتمی شکل دیدی گئی ہے جس میں پولیس اور رینجرز کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ مسلسل گشت اور پولیس کے ناکے بھی شامل ہونگے، مویشی منڈی میں خریداروں کے ساتھ بیوپاریوں کے لیے بھی سہولتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ خریداروں کی سہولت کے لیے وسیع پارکنگ ایریا بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ شہر میں قائم کی جانے والی مرکزی مویشی ایک میلے کی شکل اختیار کر جاتی ہے جہاں پر شہریوں کی بڑی تعداد نہ صرف اپنے قربانی کے جانور خریدنے بلکہ وی آئی پی بلاکس میں فروخت کے لیے لائے گئے خوبصورت جانوروں کو دیکھنے بھی آتے ہیں جس کے باعث شہریوں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے مویشی منڈی کی حدود میں فوڈ کورٹ سمیت دیگر بنیادی اشیا کی فراہمی کے لیے عارضی اسٹالز بھی لگائے جا رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ رقم کے محفوظ حصول کے لیے ہر سال کی طرح اس سال بھی بڑے بینکوں کے بوتھ اور اے ٹی ایمز بھی لگائے جائیں گے جبکہ کسی بھی قسم کی ایمرجنسی صورتحال کے لیے ہنگامی طبی امداد کی سہولت کے ساتھ ایمبولینس بھی 24 گھنٹے موجود رہیں گی۔

ذرائع کے مطابق شہریوں کو قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے محفوظ اور باسہولت ماحول فراہم کرنے والی مویشی منڈی پاکستان کی معیشت بالخصوص لائیو اسٹاک کے شعبہ کی ترقی کا اہم ذریعہ ہے جہاں ملک بھر سے ہزاروں بیوپاری لاکھوں قربانی کے جانور لاکر فروخت کرتے ہیں۔

مویشی منڈی میں فی مویشی 30 لیٹر پانی کی مفت فراہمی کے ساتھ فروخت کے لیے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کے لیے اراضی کی بلامعاوضہ فراہمی بھی شامل ہیں۔ منڈی میں داخلے سے قبل تمام مویشیوں کا معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ مویشیوں کی صحت کی تصدیق کے لیے ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کا سرٹیفکیٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں