پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائزز سے وعدہ توڑ دیا

تحریری یقین دہانی کے برخلاف سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز سندھ لیگ کیلیے ریلیز


Saleem Khaliq February 02, 2024
تحریری یقین دہانی کے برخلاف سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز سندھ لیگ کیلیے ریلیز (فوٹو: ایکسپریس ویب)

پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائزز سے کیا ہوا وعدہ توڑ دیا۔

سندھ پریمیئر لیگ ان دنوں کراچی میں جاری ہے، اس میں پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کئی کرکٹرز بشمول افتخار احمد، سلمان علی آغا، شاہنواز دھانی اور طیب طاہر بھی شریک ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ بورڈ نے خود ہی اپنے زیرمعاہدہ کھلاڑیوں کو ایسی لیگز میں حصہ لینے سے روکا ہوا تھا، چند برس قبل جب وسیم خان سی ای او تھے تب کے پی ایل کا معاملہ سامنے آیا۔

انھوں نے 7 جولائی 2021 کو ای میل کے ذریعے پی ایس ایل فرنچائزز کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کوئی زیر معاہدہ کھلاڑی ایکشن میں نہیں ہوگا، اب جب سپرلیگ ٹیموں نے ایس پی ایل پر خدشات کا اظہار کیا تو6 اکتوبر 2023 کو لیگ کمشنر نائلہ بھٹی نے ای میل میں بتایا کہ مینجمنٹ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی کو سندھ لیگ میں شرکت نہیں کرنے دی جائے گی، ڈومیسٹک کرکٹ یا پی سی بی ڈیوٹی میں مصروف کوئی پلیئر بھی ایونٹ کیلیے دستیاب نہیں ہوگا، کسی فرنچائز کا آدھا نام بھی پی ایس ایل ٹیم جیسا نہیں رکھا جا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مالک نے پی ایس ایل کیلئے الگ بورڈ بنانے کا مطالبہ کردیا

اینٹی کرپشن کے معاملات پر بورڈ نظر رکھے گا، ایونٹ کی ٹائمنگ بھی دیکھی جائے گی، ان میں سے بیشتر دعوے پورے نہ ہوئے، کئی سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی ایس پی ایل میں حصہ لے رہے ہیں،اس کی وجہ سے بورڈ نے اپنے ڈپارٹمنٹل فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ پریذیڈنٹ ٹرافی کا فائنل بھی ملتوی کر دیا۔

اب الیکشن والے دن آغاز کا اعلان کیا گیا مگر اسے بھی تبدیل کرنا ہوگا، ایک ٹیم کا نام کراچی غازیز بھی ہے،پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی ٹیم شریک ہوتی ہے،ٹورنامنٹ ختم ہونے کے 2 ہفتے سے بھی کم وقت میں پی ایس ایل شروع ہونی ہے، اس وعدہ خلافی سے ناراض فرنچائزز پی سی بی سے احتجاج کا ارادہ رکھتی ہیں،سپر لیگ میں بھاری رقوم لینے والے پلیئرز کم معاوضے پر کراچی میں ایکشن میں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |