کابینہ اجلاس آج تنظیم نو منظوری پر ایف بی آر کے خاتمے کی توقع

ان لینڈ ریونیو2گروپوں سروس اور کسٹمزمیں تقسیم ،دونوں ادارے ریونیو ڈویژن کو جوابدہ ہونگے


Shahbaz Rana January 23, 2024
اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پر چیئرمین ایف بی آر، وزیر خزانہ میں اختلاف ختم ،کسٹمرز گروپ کو تحفظات۔ فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیم نو کی منظوری کے لیے آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز نے ٹیکس اکھٹا کرنے والے دو اداروں ان لینڈ ریونیو سروس اور کسٹمز گروپ کے درمیان جدائی کی اہم بنیادوں کو تسلیم کرلیا ہے۔ ان دونوں میں جدائی کے نتیجے میں ایف بی آر بھی ختم ہو جائے گا۔

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے فیڈرل کسٹمز بورڈ(ایف سی بی) اور فیڈرل ان لینڈ ریونیو بورڈ (ایف آئی آر بی )کے نگران بورڈز کے سربراہ کے طور پر آزاد افرادکی تقرری کا اپنا مطالبہ ترک کر دیا ہے۔ ایف بی آر کا خاتمہ کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے۔ ایف سی بی اور ایف آئی آر بی اس کے بعد ایف بی آر کی شاخیں بن جائیں گی۔

ڈاکٹر شمشاد نے یہ بھی قبول کرلیا ہے کہ ایف سی بی اور آیف آئی آر بی کو ریونیو ڈویژن سے منسلک محکمہ ہونا چاہیے۔ اس سے قبل یہ تجویز تھی کہ ان دونوں اداروں کو نگرانی کے بورڈز کو رپورٹ کرنا چاہیے۔ ان لینڈ ریونیو سروس نے دونوں سروسز سے علیحدگی کے لیے دستخط کیے ہیں جس سے تقریباً 80 سال پرانی تنظیم ایف بی آر کو ختم کر دیا جائے گا۔

کسٹمز سروس نے ان لینڈ ریونیو کی طرح ریونیو ڈویژن سے منسلک محکمہ کے طور پر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے ۔ریونیو ڈویژن کا سیکرٹری اب یا تو کسٹمز گروپ سے ہو گا یا ان لینڈ ریونیو سروس سے ہوگا۔ پہلے تجویز کیا گیا تھا کہ سیکرٹری کو تیسرے سروس گروپ سے ہونا چاہیے۔ موجودہ حالات میں مجموعی ٹیکس کا 40 فیصد کسٹمز گروپ اور باقی 60فیصد ان لینڈ ریونیو جمع کرتے ہیں۔

ایک سال قبل کسٹمز گروپ کا شیئر 54فیصد ہوگیا تھا جب بلا روک ٹوک درآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔ کسٹمز گروپ نے یہ بھی قبول کرلیا ہے کہ ہیومن ریسورسز مینجمنٹ اور انٹیگریٹی مینجمنٹ آف کسٹمز گروپ بھی ریونیو ڈیویژن کے ساتھ رہیں گے۔ اس نے یہ بھی مان لیا کہ وہ ان لینڈ ریونیو کی طرف سے درآمدات کے مراحل پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس جمع کرنے کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرے گا۔

یاد رہے ریونیو ڈویژن کو 1944 کو قائم کیا گیا اور پاکستان بننے کے بعد ستر کی دہائی تک وہ اسی سٹرکچر کے تحت کام کرتی رہی۔ سٹرکچرل تبدیلیوں کے بعد پہلے یہ سنٹرل بورڈ آف ریونیو ( سی بی آر) بنا اور پھر 2007میں اسے ایف بی آر کے طور پر ری سٹرکچر کردیا گیا تھا۔ تین مرکزی سٹیک ہولڈرز وزیر خزانہ، ان لینڈ ریونیو سروس اور کسٹمز گروپ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بعد مفاہمت پر پہنچے ہیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے اس حوالے سے سمری منظوری کے لیے کابینہ کو بھیج دی ہے۔

ذرائع کے مطابق حالیہ مفاہمتی تجویز کے مطابق فیڈرل پالیسی بورڈ ( ایف پی بی ) کی سربراہ وزیر خزانہ کریں گے اور ریونیو ڈویژن کے سیکرٹری ایف پی بی کے سیکرٹری ہوں گے۔ ایف پی بی ٹیکس پالیسی بنائے گا، وصولیوں کے اہداف مقرر کرے گا اور تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان تزویراتی مسائل میں معاونت کرے گا۔ کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کو الگ تنظمیں ہوں گی۔ اب ان دونوں نگران بورڈز کی سربراہی وزیر خزانہ کریں گے۔ یہ دو بورڈز فنانس، ریونیو اور کامرس کے سیکرٹریز، نادرا کے چیئرمین اور متعلقہ ماہرین پر مشتمل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق کسٹمز گروپ کے آفیسرز کو اس انتظام پر تحفظات ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح آئی آر کے آفیسرز آخر کار ان کے معاملات میں مداخلت کار بن جائیں گے۔ نئے اسٹرکچر میں آئی آر نے کسٹمز گروپ کے اختیارات کو حاصل کرکے طاقت حاصل کی ہے۔ ایف بی آر کے اثاثے دونوں نئے اداروں میں تقسیم کر دئیے جائیں گے۔ وزارت خزانہ ایف بی آر کے مناسب طریقے سے خاتمے اور دو نئے اداروں کے قیام کے لیے ایک عملدرآمد کمیٹی بنائیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر نے تجویز دی ہے کہ ان تمام قانونی اور انتظامی تبدیلیوں پر نگران حکومت کے خاتمے سے قبل دو ہفتوں کے درمیان عمل درآمد کرلیا جائے۔ ذرائع کے مطابق سمری میں آخری وقت میں بھی کچھ ایسی تبدیلیاں کیں جو کسٹمز گروپ کے مفادات کے خلاف سمجھی جارہی ہیں۔ یہ تبدیلیاں ریونیو ڈویژن کے سیکرٹری کی تعیناتی، ادارے کی ساکھ اور انسانی وسائل کے کاموں سے متعلق تھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں