ٹھنڈک

ایک شخص اونچائی سے یا لائوڈ اسپیکر پر آواز دے کر فلاح کی جانب بلاتا ہے۔ وضو کا عمل در در پھرنے والے کی تھکن دور ...


[email protected]

دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ یوں تو انسانوں کی بے شمار قسمیں ہیں لیکن روزگار کے حوالے سے ہم نے انھیں دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے وہ ہیں جو پیدل یا سواری پر بیٹھ کر سیدھے اپنے کام کی جگہ پر پہنچتے ہیں، گھر سے نکلے اور ایک آدھ گھنٹے میں دکان، دفتر، کارخانے پہنچ گئے۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ایئرکنڈیشنر بنگلے سے نکل کر ٹھنڈی ٹھار کار میں بیٹھ کر اے سی والے دفتر میں بیٹھ جاتے ہیں۔ ان کی زندگی میں ٹھنڈک ہی ٹھنڈک ہوتی ہے، پہلے گروہ میں وہ لوگ ہیں جو کسی نہ کسی طرح اسکول، اسپتال، بینک یا کھیت میں پہنچ جاتے ہیں۔

ایسے لوگ دن بھر اپنے کام کی جگہ رہتے ہیں اور چھٹی کرکے گھر پہنچتے ہیں، کیا پہلی قسم کے یہ لوگ مزے میں رہتے ہیں؟ دوسرے وہ لوگ ہوتے ہیں جو دن بھر سڑکوں اور گلیوں میں اپنا کام کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو دفتر کے پنکھے کی ٹھنڈک نہیں ملتی، ان میں گاڑیوں کے ڈرائیور اور ریڑھی والوں کے علاوہ دوائوں کی کمپنیوں کے نمایندے بھی ہوتے ہیں۔ دفتروں میں چائے پہنچانے والے یا درجن بھر بینکوں کی نگرانی کرنیوالے نائب صدور ہوتے ہیں، جن کا کام ایک دفتر میں بیٹھنا نہیں ہوتا۔ کارخانوں میں ملازمین کی فلاح سے وابستہ لیبر انسپکٹر، سوشل سکیورٹی اور اولڈ ایج والوں کو بھی در در پھرنا پڑتا ہے۔کرۂ ارض کے لوگوں کو ہم نے دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔

پہلے وہ لوگ جو تیس چالیس منٹ میں کام کی جگہ پہنچ کر دن بھر وہیں رہتے ہیں اور دوسرے وہ لوگ جو گھوم پھر کر اپنا کام کرتے ہیں۔ دوسری قسم کے لوگوں کو ٹھنڈک نہیں ملتی بلکہ گرمی کی لہروں اور دھوپ کی تپش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایشیا و افریقا میں مئی، جون کی گرمی ہو تو اﷲ کی پناہ۔ ایسے لوگوں کے لیے ٹھنڈک کے فارمولے کی یاد دہانی کے لیے آج کا کالم لکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ایک اور قسم کے لوگوں پر گفتگو کرتے ہیں جو آدھا وقت دفتر میں اور آدھا وقت یہاں سے وہاں آتے جاتے رہتے ہیں۔ اب آپ کی مرضی ہے کہ آپ ان کا شمار کہاں کرتے ہیں۔وکلا کو دن کا پہلا حصہ عدالتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ہوتا ہے۔

دن کا دوسرا حصہ دفتر میں گزرتا ہے، اس ملے جلے رجحان کا کچھ فائدہ ہوتا ہے اور کچھ نقصان، فائدہ یہ ہوتا ہے کہ چلنے پھرنے سے وکلاء عموماً اسمارٹ ہوجاتے ہیں۔ وہ اپنے ہم عمروں سے کم عمر نظر آتے ہیں، نقصان یہ کہ پاکستان میں سال بھر میں نو دس ماہ گرم موسم رہتا ہے، ایسے میں کالے کوٹ اور ٹائی میں ایک عدالت سے دوسری اور کبھی ڈسٹرکٹ کورٹ سے ہائی کورٹ۔ یوں لگتا ہے کہ اس پیشے میں کیوں آئے۔ ایسے میں کبھی دفتروں کے ٹھنڈے کمروں یا اے سی والے بینک میں جانا ہوتا ہے تو عملے کی خوش نصیبی پر ناز کرتے ہیں۔ کیا ٹھنڈک ہے جس سے ہم محروم ہیں۔ آج کا کالم ایک ایسے کام کی یاد دہانی ہے جس سے کچھ حد تک جسم کا درجہ حرارت نارمل رہ سکتا ہے، ایسے موقع پر جب ہم لوگوں کی روزگار کے لیے جدوجہد کی بجا آوری پر گفتگو کررہے ہیں تو ہمیں ایک بات نہیں بھولنی چاہیے کہ انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا۔

ایسے دوسروں کے معمولات پسند آتے ہیں اور اپنی مشکلات کا رونا روتا رہتا ہے۔ ہم جن دوستوں کو پنکھے اور ایئرکنڈیشنڈ میں دن بھر کام کرتے حسرت سے دیکھتے ہیں تو ایسے لوگوں کو دوسروں کی آنیاں جانیاں اچھی لگتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح سے وکلا کی اچھی خاصی واک ہوجاتی ہے اور ہماری توند نکل آتی ہے ایک جگہ بیٹھ بیٹھ کر۔ دفتروں میں بیٹھنے والوں کو باہر گھومنے والوں کی چستی اچھی لگتی ہے اور وہ اپنی سستی پر کڑھتے ہیں۔ دوسرے گروہ کو اپنی بھاگ دوڑ اچھی نہیں لگتی اور وہ پنکھے اور اے سی کی ٹھنڈک کی تمنا کرتے ہیں۔ٹھنڈک حاصل کرنے اور سستی دور کرنے کا علاج کیا ہے؟ دونوں قسم کے لوگ ایک ہی کام کرکے اپنا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، ایئرکنڈیشنڈ، فرج اور ڈیپ فریزر والے ٹھنڈک کا سامان مہیا کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اگر اتنا عرصہ لگاتار مشین چلتی رہے گی تو ہیٹ اپ کرجائے گی۔

جنریٹر اور ٹی وی کے کارخانے والے کہتے ہیں کہ اتنا وقت استعمال کے بعد یہ احتیاط کی جائے تاکہ آپ کا قیمتی سامان طویل عرصے تک محفوظ رہے۔ الیکٹرک انجینئر زیادہ لوڈ کے سبب لگنے والی آگ کا ذمے دار صارفین کو قرار دیتے ہیں۔ گویا ہر مشین کا بنانے والا جانتا ہے کہ اتنے عرصے کام کے بعد اتنے وقت کے لیے مشین کو آرام کی ضرورت ہے۔ گاڑی میں اگر تیل پانی کا خیال نہ رکھا جائے تو اکثر اردو کا سفر انگریزی کا سفر بن جاتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ یہ کوتاہی رنگ میں بھنگ ڈال سکتی ہے۔ اب دو قسم کے دنیا بھر کے لوگوں کو پرسکون رکھنے کی ترکیب کیا ہے؟ راحت پہنچانے کا کیا نسخہ تجویز کیا گیا ہے۔ کاہلی دور کرنے کا کیا ضابطہ ہے؟دوپہر بارہ بجے سے ہم ان لوگوں پر نظر دوڑا رہے ہیں جن کے لیے کالم لکھا جارہا ہے۔ جب ہم نے دنیا بھر کے لوگوں کو دو حصوں میں بانٹ دیا ہے تو اب کون بچا ہے۔

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب غم روزگار میں مبتلا شخص تین چار گھنٹے کام کرچکا ہوتا ہے، ہم ان مارکیٹوں کی بات نہیں کررہے جو بارہ بجے کھلتی ہیں۔ تھوڑی دیر اور گزرتی ہے تو گھر سے نکلے شخص کو میدان عمل میں آئے دو سو سے ڈھائی سو منٹ گزرچکے ہوتے ہیں۔ اب اسے بھوک کے ساتھ تھکن کا احساس ہوتا ہے۔ اس میں ہمارے کالم کے دونوں ہیروز شامل ہیں۔ سیدھے کام کی جگہ پہنچنے والے اور در در گھومنے والے۔ پوری دنیا کے دفتروں اور کارخانوں میں عموماً ایک بجے لنچ ٹائم ہوتا ہے۔ گویا ہر قسم کا خیال رکھا جاتاہے۔ یہ خیال مالکان و سرمایہ دار رکھتے ہیں کہ استعدادی قوت میں اضافے سے دولت میں اضافہ ہو۔ چھوٹے ذہن کے خودغرض اب تھکن دور کرنے اور فریش ہونے کا کیا فارمولا ہے؟ آیئے جس عظیم ہستی نے انسانی مشین تخلیق کی ہے اس کی ہدایات کو سمجھتے ہیں۔

ایک شخص اونچائی سے یا لائوڈ اسپیکر پر آواز دے کر فلاح کی جانب بلاتا ہے۔ وضو کا عمل در در پھرنے والے کی تھکن دور کردیتا ہے۔ ہاتھ منہ، کان، ناک، گردن اور پائوں پر پانی کا لگنا اس کی تین چار گھنٹے کی اکتاہٹ کو دور کرکے تروتازہ اور صحت بخش کردیتا ہے، جس شخص کا جسم سارا دن دفتر میں بیٹھ کر اکڑ سا گیا ہے اس کے لیے رکوع و سجود شادابی کا سبب بنتے ہیں۔ صلوٰۃ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے اور اس کے بے شمار روحانی فوائد ہیں۔ لاکھوں، کروڑوں فرشتے رب کی کبریائی بیان کرتے ہیں۔ حضرت انسان کی عبادات نہ اس کے مقام میں اضافے کا سبب ہیں اور ادائیگی نہ کرنے سے رب کائنات کے مرتبے میں کمی نہیں کی جا سکتی۔

یہ سب کچھ خالق نے اپنی مخلوق کے فائدے کے لیے تجویز کیا ہے۔ ہڈیوں میں لچک اور نظام ہضم کی بہتری کے علاوہ سیکڑوں فوائد اﷲ تعالیٰ نے رکھے ہیں، پھر تین چار گھنٹے کے کام کے بعد عصر اور اس کے ڈیڑھ گھنٹے بعد مغرب اور سونے سے پہلے عشا ہمارے اپنے فائدے کے لیے ہے، جو سونا اور اٹھنا نماز فجر کی ادائیگی کے علاوہ صحت کی بہتری کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہمارا کوئی عمل اس کی شان میں اضافہ نہیں کرسکتا۔ ہماری بے نیازیاں اس اصلی ''حمد'' کی شان نہیں گھٹا سکتیں۔ یہ تو ہمارے اپنے روحانی و جسمانی فائدے کے لیے ہے، نماز جو معراج کا تحفہ ہے، قبر کی روشنی ہے، نجات کا راستہ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ محسن انسانیتؐ کی آنکھوں کی ٹھنڈک۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں