پاکستان نے ٹیکس جمع کرنے سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پوری کردی

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 4.44 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس جمع کیا گیا


Shahbaz Rana December 30, 2023
ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانیوالے افراد کے یوٹیلٹی اور فون کنکشن منقطع کرنیکا فیصلہ کر لیا گیا۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 4.44 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس جمع کرکے آئی ایم ایف کی ایک بنیادی شرط پوری کردی۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران انکم ٹیکس 730 ارب روپے اضافے کے ساتھ 2.13 ہزار ارب روپے وصول کیا گیا جو کہ ہدف سے 335 ارب روپے زیادہ ہے، سیلز ٹیکس20 فیصد اضافے کے ساتھ 1.5 ہزار ارب روپے جمع کیا گیا، جو کہ مقررہ ہدف سے 220 ارب روپے کم ہے، جس کی بنیادی وجہ امپورٹس میں کمی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا بزنس اور کمرشل سرگرمیوں کا سراغ لگانے کیلئے ملک گیر سروے کا فیصلہ

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 65 فیصد اضافے کے ساتھ 265 ارب روپے جمع ہوئے، جو گزشتہ مالی سال 105 ارب روپے تھے، کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 540 ارب روپے جمع ہوئے، جو کہ مقررہ ہدف سے 100 ارب روپے کم ہیں، اس دوران ایف بی آر کو 3.6 ملین انکم ٹیکس ریٹرن موصول ہوئے، جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلیے یہ تعداد جون 2024 تک بڑھا کر 6.5 ملین کرنی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایف بی آر اگلے ماہ ایک نیا سرکولر جاری کرے گا، جس میں ان لوگوں کے نام ہوں گے، ریٹرن جمع نہ کرانے پر جن کے بجلی، گیس اور موبائل فون کے کنکشن بند کردیے جائیں گے، انھوں نے خبردار کیا کہ 28 دسمبر تک ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ ٹیکس ایئر 2022 کے دوران 5.3 ملین افراد نے اپنے سالانہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرائے تھے، جن میں سے ہر چار میں سے ایک فائلر نے زیرو ٹیکس جمع کرایا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں