اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکوں کی ونڈ فال آمدن پر چالیس فیصد اضافی ٹیکس وصولی کو معطل کردیا
عدالت نے آئینی معاملے پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو بھی 8 دسمبر کیلیے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکوں کی ونڈ فال آمدن پر چالیس فیصد اضافی ٹیکس کا اطلاق 8 دسمبر تک معطل کرتے ہوئے ایف بی آر اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
نجی بینک کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سلمان اکرم راجہ اور اسد لدھا ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 21 نومبر 2023 کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 99D کے تحت ایک ایس آر او نمبر 1588(1) جاری کیا جس کے تحت بینکوں کی فنڈ فال انکم پر 40 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو 30 نومبر تک واجب الادا ہے۔
وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 99D وفاقی حکومت کو 0 سے 40 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کا اختیار دیتی ہے جو آئین کے آرٹیکل 77 کے برعکس ہے۔
درخواست گزاروں کے وکلا بتایا کہ 'یہ ایس آر او نگران وفاقی حکومت نے جاری کیا جسے نیا ٹیکس لگانے کا اختیار نہیں ہے۔ سیکشن 99 ڈی کے تحت اضافی ٹیکس کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کرنا ضروری ہے، اضافی ٹیکس کے نوٹیفکیشن کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے قومی اسمبلی کا ہونا ضروری ہے ، اگر قومی اسمبلی موجود بھی ہے تو عین ممکن ہے کہ اضافی ٹیکس کے نوٹیفکیشن کی حمایت ہی نہ کرے، اگر قومی اسمبلی اضافی ٹیکس کی حمایت نہیں کرتی تو ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو گا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ونڈ فال آمدن پر لگائے گئے 40 فیصد اضافی ٹیکس کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور درخواست کے فیصلے تک اس نوٹیفیکیشن کو معطل کیا جائے۔
درخواست گزاروں کے وکلا کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 دسمبر تک نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔ دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل اسامہ شاہد ایڈووکیٹ نے نوٹس وصول کر لیا۔
عدالت نے آئینی معاملے پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔