اسلام آباد ہائیکورٹ کا لفٹ بند ہونے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم

لفٹ میں ماہر آپریٹر تعینات کیے جائیں اور خرابی کی وجہ دو دن میں بتائی جائے، رجسٹرار کی ڈی جی پبلک ورکس کو ہدایت


فیاض محمود August 28, 2023
فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے عدالت کی لفٹ اچانک بند ہونے کے معاملے پر انکوائری کا حکم جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق 25 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف دائر درخواست کی پیروی کے بعد سینئر قانون دان ایاز لطیف کھوسہ سمیت دیگر وکلا لفٹ بند ہونے سے پھنس گئے تھے جنہیں ریسکیو 1122 اور عدالتی عملے نے بہت مشکل سے باہر نکالا تھا۔

رجسٹرار ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی پاکستان پبلک ورکس کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے دو دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

رجسٹرار کی جانب سے ڈی جی پاکستان پبلک ورکس کو بھیجئے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمارت میں موجود تمام لفٹس کی انسپکشن کی جائے اور ماہر لفٹ آپریٹر تعینات کیے جائیں، اگر ضرورت ہو تو مرمت بھی کروائی جائے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی مستقبل میں ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے ہائی کورٹ بلڈنگ کی لفٹ میں آپریٹر تعینات کرے، لفٹ آپریٹ کرنے کے لیے پی ڈبلیو ڈی کے اچھے تربیت یافتہ اور ایکسپرٹس کو تعینات کیا جائے۔

مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ 25 اگست کو دن بارہ بجے ججز بلاک کی لفٹ خراب ہو کر سیکنڈ فلور پر پھنس گئی، معلوم ہوا کہ سینئر وکیل لطیف کھوسہ سمیت دیگر وکلا اور میڈیا کے بعض نمائندے بھی موجود تھے۔

رجسٹرار نے لکھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے ٹینیکل اسٹاف کو چیکنگ کے لیے بلوایا گیا تو لفٹ اوور لوڈنگ کا ایرر بتا رہی تھی، ٹیکنیکل اسٹاف متعدد کوششوں کے باوجود ایرر دور کر کے لفٹ میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں ناکام رہا۔ سی ڈی اے کے ریسکیو عملے نے بعد میں لفٹ کا دروازہ توڑ کر اس میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے مراسلے میں ڈی جی پاکستان پبلک ورکس کو لکھا کہ دو روز میں انکوائری کر کے بتایا جائے کہ لفٹ میں کیا خرابی ہوئی جس وجہ سے سنیئر قانون دان سمیت وکلا اور میڈیا نمائندوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں