الیکشن تو ہونے ہیں اور نگران حکومت الیکشن کرائے گی فضل الرحمان
گرینڈ جرگے کا دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن پر عدم اطمینان کا اظہار، کُل جماعتی کانفرنس بلانے کا بھی مطالبہ
پی ڈی ایم اور جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن تو ہونے ہیں اور نگراں حکومت ہی عام انتخابات کروائے گی جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گرینڈ جرگے نے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کُل جماعتی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پشاور میں سانحہ باجوڑ کے حوالے سے منعقدہ جے یو آئی کے گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری سرزمین کی طویل تاریخ ہے، جرگے میں دوستوں نے مختلف تجزیے اور تجاویز پیش کیں، ہر کسی کا اپنا تجزیہ اور رائے ہے جس کا نتیجہ ایک ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا ہماری تاریخی جدوجہد، قربانیاں، خون سے لکھی تاریخ ہے جسے نقصان پہنچایا گیا، ہمیں اندرونی اور بیرونی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ باجوڑ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے گیا تو انہیں سلام پیش کیا، ہمارے کارکن ہمارا فخر ہیں۔ گرینڈ جرگے بے باجوڑ دھماکے پر رنج و غم کا اظہار کیا جبکہ جرگے نے پولیس لائن، تحصیل باڑہ اور علی مسجد دھماکوں کی مذمت بھی کی ہے۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کی زیرِ صدارت قبائلی عمائدین کا گرینڈ جرگہ
انہوں نے کہا کہ جرگہ سمجھتا ہے کہ حالیہ واقعات ملک کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے، جن سے خدشہ ظاہر کیا جاتا پے ملک کو سازشوں سے نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسی صورت میں ریاستی ادارے سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں اور ایک لائحہ عمل تشکیل دیں کیونکہ جرگہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے مطمئن نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرگے نے ملکی صورت حال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی تجویز بھی دی اور 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ 2018 کا الیکشن ہم نے ایک دوسرے کے خلاف کیا ملکی صورتحال پر ایک ہوئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کا مرکزی شوری کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے، سیاسی عمل سے وابستہ لوگ ہیں ہم ماحول بنائیں گے، دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 9 اگست کو حکومت چھوڑ رہے ہیں، الیکشن تو ہونے ہیں اور نگران حکومت الیکشن کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو اکیلے نہیں فیصلے کرنے چاہیں، ہم نے ہتھیار ڈالے نہیں البتہ اپنا مؤقف تبدیل کیا ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ خودکش کیا کسی انسان پر اسلحہ اٹھانا بھی جائز نہیں اور یہ غیر شرعی عمل ہے۔