طالبان شوریٰ سے براہ راست ملاقات کے لئے حکومت نے 6 سے 8 مئی کی تاریخیں دیدیں

حکومت نے ملاقات کے لئے میرانشاہ ، بنوں ایئرپورٹ اور بلند خیل (اورکزئی ایجنسی) کے مقامات تجویز کیے ہی


شائق حسین May 04, 2014
تجویزکردہ مقامات میں میرانشاہ، بنوں ایئرپورٹ، بلندخیل شامل،فوج مذاکرات کی حامی مگرٹائم فریم چاہتی ہے،رکن حکومتی کمیٹی فوٹو: فائل

حکومت نے اپنی مذاکراتی کمیٹی اورطالبان شوریٰ کے درمیان ملاقات کے لئے میرانشاہ ، بنوں ایئرپورٹ اور بلند خیل (اورکزئی ایجنسی) کے مقامات تجویز کیے ہیں،ساتھ ہی طالبان سے کہاگیا ہے کہ اگلے 3 یا 4 روز میں یہ اہم ملاقات ہونی چاہیے ورنہ مزید تاخیر سے مذاکراتی عمل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور یہ سارا عمل سبوتاژ ہونے کا خطرہ ہے۔

حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل سے واقف ذرائع نے بتایا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے اگلے3,4 روز بڑے اہم ہیں۔ طالبان قیادت کو پیغام دیاگیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی اورطالبان شوریٰ کے درمیان ملاقات 6 ، 7 یا پھر 8مئی کوہوجانی چاہیے۔مذاکرات میں التوا اور تاخیر اس سارے عمل کونقصان پہنچارہی ہے اوریہ عمل سبوتاژ ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالبان شوریٰ اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ملاقات کے لئے ایک بارپھر کم وبیش وہی پرانے مقامات تجویز کیے گئے ہیں، یہ مقامات بنوں ایئرپورٹ اور بلند خیل (اورکزئی ایجنسی) ہیں۔

طالبان سے یہ بھی کہا گیا کہ میرانشاہ کے آس پاس کے 15,10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کسی مقام پر بھی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ بلند خیل اورکزئی ایجنسی میں واقع ہے ۔ طالبان شوریٰ اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان پہلی ملاقات وہاں ہوئی تھی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شامل ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات میں تاخیر نقصان کاباعث بن رہی ہے۔ اس سے مذاکرات مخالف دھڑوں کی بات کو تقویت مل رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ تعطل کی وجہ عدم اعتماد ہے۔ طالبان الزام لگاتے ہیں کہ سیز فائر کے باوجود جنوبی وشمالی وزیرستان اور مہمند ایجنسی میں ان کیخلاف کارروائیاں کی گئیں۔

اعلان کے باوجود حکومت نے مزید طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جبکہ حکومتی زعماء کا کہنا ہے کہ طالبان نے پشاور اوردیگر علاقوں میں ہونیوالی حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار تو ضرور کیا مگر کچھ شواہد بتاتے ہیں کہ ان واقعات میں تحریک طالبان پاکستان ہی کے زیراثر کچھ گروپ ملوث ہیں ۔ حکومتی کمیٹی کے رکن نے کہاکہ فوج مذاکراتی عمل کی حمایت کررہی ہے تاہم اس کی خواہش ہے کہ مذاکراتی عمل کا کوئی ''ٹائم فریم''ہو اور اس عمل کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے اور اس کو طول نہ دیاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں