جنوبی پنجاب میں ریچھ اور کتوں کی خونی لڑائی کا ’کھیل‘ تاحال جاری

عدالت نے تحویل میں لئے گئے کالے ریچھ کو بہاولپور زو منتقل کرنے کا حکم دے دیا


آصف محمود June 21, 2023
—فوٹو: ایکسپریس نیوز

جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں آج بھی ریچھ اور کتے کی لڑائی کا خونی کھیل کروایا جاتا ہے، اس کھیل پر بھاری شرطیں لگائی جاتی ہیں۔ پنجاب وائلڈ ایکٹ کے تحت جنگلی جانوروں کو کھیل تماشوں میں استعمال کرنا اور ان کی خطرناک لڑائی کروانا جرم ہے لیکن اس کے باوجود ریچھ اورکتوں کی لڑائی کروائی جاتی ہے.

اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف ضلع مظفر گڑھ عبدالرزاق نے تین ملزمان کو ایک کالا ریچھ غیر قانونی قبضہ میں رکھنے کی پاداش میں گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے ایک زندہ کالا ریچھ تحویل میں لے لیاجبکہ بقیہ ملزمان کی گرفتاری اور دیگر ریچھوں کی برآمدگی کیلئے مقامی تھانہ بیٹ میر حاضر تحصیل جتوئی ضلع مظفر گڑھ میں ایف آئی آر درج کرواکر تینوں ملزمان کو مال مقدمہ سمیت مقامی عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے تحویل میں لئے گئے کالے ریچھ کو بہاولپور زو منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کی تحقیقات کے مطابق یہ کارروائی سوشل میڈیا پر ریچھ اورکتوں کی لڑائی کی ویڈیو وائرل ہونے پرکی گئی۔ ریچھوں کا تماشا دیکھانے والے قلندر اس گھناٶنے کھیل میں بنیادی کردار ادا کررہے ہیں۔ اور جب ان قلندروں سے ریچھوں کو بازیاب کروانے کی کوشش کی جاٸے تو یہ قلندر مقامی بااثر لوگوں کی مدد سے اس کوشش کو ناکام بنا کر بڑی چالاکی سے ریچھوں کا گلی گلی تماشا دیکھا کر پیسہ کمانے کا زریعہ بتاتے ہیں،تاہم بعض اوقات ریچھ اورکتوں کی خونی لڑائی یا پھرکسی کم عمر بچے کی ریچھ سے لڑائی کروائی جاتی ہے جوکہ انتہائی خطرناک کھیل ہے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کر نیوالی کارکن عائزہ حیدرکا کہنا ہے جنوبی پنجاب کی دو تحصیلیں علی پور اور جتوئی سے پورے پنجاب میں ریچھ بھیجے جاتے ہیں۔پنجاب وائلڈ لائف اگر صرف ان دو تحصیلوں کو ٹارگٹ کرلے تو 98 فیصد ریچھ تحویل میں لیے جاسکتے ہیں۔
عائزہ حیدر نے بتایا جنوبی پنجاب کی ان تحصیلوں سے یہ ریچھ دریائے سندھ, چناب، یا ستلج کراس کرکے رحیم یارخان ، راجن پور ، ملتان یا بہاولپور میں پہنچائے جاتے ہیں

انہوں بے پنجاب میں ریچھ اورکتوں کی لڑائی کا کھیل اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، اگر اچھی مانیٹرنگ کی جائے تو یہ کام ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے۔ اس خونی کھیل کو روکنے کے لیے وائلڈلائف سمیت پولیس اوردیگر انتظامی محکموں کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں